بھارتی کشمیر میں کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر اسکول ایک بار پھر بند
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے حکام نے کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر تعلیمی اداروں کو ایک بار پھر بند کر دیا ہے۔
بھارتی کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے دفتر کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق نوین جماعت تک دو ہفتے تک جب دسویں سے بارہویں جماعت تک کے لیے اسکولز ایک ہفتے کے لیے بند کیے گئے ہیں۔
واضح رہے گزشتہ دنوں وادی کشمیر میں مختلف تعلیمی اداروں کے 100 سے زائد طلبہ اور 24 کے لگ بھگ اساتذہ اور انتظامی عملے کے افراد کرونا کا شکار ہو گئے تھے۔
اتوار کو حکومت نے یہ اعلان بھی کیا کہ ہر قسم کی سماجی اور دیگر تقریبات میں زیادہ سے زیادہ دو سو افراد کو ایس او پیز کے تحت شریک ہونے کی اجازت ہو گی۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں تین ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اس مہلک وائرس سے اسی عرصے کے دوران 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
بھارت میں کرونا کے 93 ہزار سے زائد یومیہ کیس
بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں 93 ہزار 249 کیسز سامنے آئے ہیں۔ یہ تعداد امریکہ اور برازیل میں رپورٹ ہونے والے یومیہ کیسز سے بھی زیادہ ہے۔
بھارت کی وزارتِ صحت کے مطابق اتوار کو بھارت میں کرونا کیسز کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 24 لاکھ 85 ہزار 509 تک پہنچ گئی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کو کرونا وائرس کے کیسز چھ ماہ بعد ایک روز میں ریکارڈ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔
ملک میں اتوار کو 513 ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 64 ہزار 623 ہو گئی ہے۔
پاکستان میں کرونا سے مزید 81 اموات
پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر میں شدت آ رہی ہے۔ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ ہزار 20 کیسز اور 81 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں 55 ہزار 605 افراد کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے جن میں مثبت کیسز کی شرح 9.02 فی صد رہی۔
ملک میں کرونا کیسز کی مجموعی تعداد چھ لاکھ 87 ہزار 908 ہوگئی ہے جب کہ 14 ہزار 778 افراد انتقال کر چکے ہیں۔
پاکستان میں کرونا کے تین ہزار 568 مریض انتہائی نگہداشت وارڈز میں زیرِ علاج ہیں۔
پاکستان برطانیہ کی ریڈ لسٹ میں شامل، شیریں مزاری کی تنقید
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ ایسے ممالک کو چھوڑ کر جہاں کرونا کے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں پاکستان کو برطانیہ کی طرف سے ریڈ لسٹ میں شامل کیے جانے کے فیصلے کا سائنس اور حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شیریں مزاری کا ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ بد قسمتی سے سفارت کاری میں تقابلی فیصلے لینا مشکل ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانیہ نے پاکستان کو بھی وبا کے سبب ریڈ لسٹ میں شامل کیا تھا جس کے باعث پاکستانی شہری برطانیہ کا سفر نہیں کر سکیں گے۔