پاکستان میں مزید 144 ہلاکتیں، پانچ ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ
پاکستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے شکار مزید 144 مریض دم توڑ گئے ہیں جب کہ 5870 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کرونا کے شکار ایسے مریضوں میں بھی بتدریج اضافہ ہو رہا ہے جن کی حالت تشویش ناک کی جن کی مجموعی تعداد 4652 تک پہنچ گئی ہے۔
عالمی وبا سے پاکستان میں اب تک 16 ہزار 842 مریض ہلاک جب کہ سات لاکھ 84 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ملک میں ایکٹو کیسز کی تعداد 84 ہزار 976 ہے۔
بھارت میں کرونا کیسز اور اموات میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟
بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر بے قابو ہو گئی ہے اور روزانہ کیسز اور اموات کے نئے ریکارڈز بن رہے ہیں۔ مریضوں کی تعداد میں حالیہ اضافے کے بعد اسپتالوں پر دباؤ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں بھارت میں جمعرات کو سب سے زیادہ تین لاکھ 14 ہزار یومیہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ اس سے قبل امریکہ میں رواں برس کے آغاز میں دو لاکھ 97 ہزار سے زائد کیسز ایک دن میں رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز تھے۔
گزشتہ چار روز کے دوران بھارت میں 10 لاکھ کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ اس سے قبل یہی تعداد چھ روز میں سامنے آئی تھی۔ ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد ایک کروڑ 59 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ایک لاکھ 46 ہزار 57 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
کینیڈا: پاکستان اور بھارت سے آنے والی پروازوں پر پابندی
کینیڈا نے پاکستان اور بھارت سے آنے والی پروازوں پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔
کینیڈا کے وزیرِ ٹرانسپورٹ عمر الغبرا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ بھارت اور پاکستان سے آنے والی پروازوں پر 30 روز کے لیے پابندی عائد کی جا رہی ہے جس کا مقصد وبا کے خطرے کو پھیلنے سے روکنا ہے۔
ان کے بقول کینیڈا میں نظامِ صحت پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
کینیڈا کے بعض صوبوں میں بھارت میں پائی جانے والی کرونا کی قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔ وزیرِ صحت پیٹی ہٹجو نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں کے دوران بھارت سے کینیڈا آنے والے شہریوں کے کیے جانے والے ٹیسٹوں میں سے 50 فی صد ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔
جون، جولائی سے قبل ویکسین برآمد کرنا مشکل ہے: بھارتی طبی ماہرین
بھارت میں ایسٹرا زینیکا ویکسین تیار کرنے والے ادارے سیرم انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایگزیکٹو آدر پونے والا نے کہا ہے کہ موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر بھارت فوری طور پر ویکسین برآمد کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ فی الحال ویکسین برآمد کرنے کے حوالے سے صورتِ حال واضح نہیں ہے اور ہمیں خود بھی دو، تین ماہ تک اس متعلق نہیں سوچنا چاہیے۔
آدر پونے والا کا کہنا تھا کہ جون اور جولائی میں ویکسین برآمد کرنے سے متعلق سوچا جا سکتا ہے کیوں کہ فی الوقت ہمیں اپنے لوگوں کو ترجیح دینی چاہیے۔
دریں اثنا بنگلہ دیش کو چین کی جانب سے عطیہ کی جانے والی دو لاکھ ویکسین کی خوراکوں کا مراسلہ موصول ہو گیا ہے۔ چین کی ایک کمپنی بھی بنگلہ دیش کو 60 لاکھ خوراکیں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔