کیا کرونا ویکسین پر بڑے ممالک کی اجارہ داری ختم ہو سکے گی؟
امریکی صدر جو بائیڈن نے عالمی برادری اور اپنی پارٹی کی جانب سے دباؤ کے بعد کرونا وائرس کی ویکسین کو پیٹنٹ سے مستثنی کرنے کی حمایت کی ہے جس سے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ مختلف ممالک کرونا ویکسین خود بنا کر اپنی ضرورت پوری کر سکیں گے۔ تفصیلات جانتے ہیں ارم عباسی سے۔
برطانوی ماہرین نے کرونا کی بھارتی قسم کو تشویشناک قرار دے دیا
برطانیہ میں صحت کے ادارے ‘پی ایچ ای’ کے حکام نے بھارت میں سامنے آنے والے کرونا وائرس کی قسم کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وائرس زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔
پی ایچ ای نے بھارت میں سامنے آنے والی وائرس کی تین اقسام میں سے ‘بی 16172’ کو تشویش ناک قرار دیا ہے جو کہ برطانیہ میں پھیل رہا ہے۔
پی ایچ ای کے مطابق گزشتہ ہفتے مذکورہ وائرس کے کیسز 202 سے 520 تک پہنچ گئے ہیں۔
برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال سے احتیاط سے نمٹنا ہو گا۔
یہ کیسز برطانوی دارالحکومت لندن اور شمال مغربی ٹاؤن بولٹن میں سامنے آئے ہیں جن میں سے نصف افراد مسافروں سے رابطے میں تھے۔
پی ایچ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ یہ وائرس بنیادی کرونا وائرس کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ جب کہ یہ وائرس برطانیہ میں کرونا وبا کی دوسری لہر کی وجہ بنے والے ‘کینٹ’ وائرس کی رفتار سے پھیل سکتا ہے۔
فرانس: پاکستان سمیت مزید سات ممالک کے مسافروں کے لیے 10 روزہ قرنطینہ لازمی قرار
یورپ کے ملک فرانس نے کرونا وبا کے پیشِ نظر مزید سات ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے 10 روز کا قرنطینہ لازمی قرار دے دیا ہے۔
ان سات ممالک میں پاکستان، ترکی، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، متحدہ عرب امارات اور قطر شامل ہیں جہاں سے آنے والے مسافروں پر اس پابندی کا اطلاق ہفتے سے ہو گا۔
خیال رہے کہ بھارت کو اس فہرست میں گزشتہ ماہ ہی شامل کیا گیا تھا۔ جب کہ کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد برازیل سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ چلی، جنوبی افریقہ اور ارجنٹائن سے آنے والے مسافروں پر یہ پابندی لاگو ہے۔
ان ممالک سے آنے والے مسافروں کو پہنچنے کے بعد اس چیز کا ثبوت دینا ہو گا کہ ان کے پاس قرنطینہ کے لیے جگہ موجود ہے۔ جہاں سے وہ دن میں ایک بار دو گھنٹوں کے لیے باہر نکل سکتے ہیں۔
بھارت میں ریکارڈ چار ہزار یومیہ اموات، مزید چار لاکھ کیسز کی تصدیق
بھارت میں ہفتے کو کرونا وائرس کے سبب ریکارڈ چار ہزار 187 یومیہ اموات رپورٹ کی گئیں۔
محکمۂ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والی اموات کے بعد وبا سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں حکام نے کرونا وبا کے پیش نظر آئندہ ہفتے پیر سے 24 مئی تک لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وبا کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں اور کیسز کی تعداد رپورٹ کیے جانے والے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
ملک میں گزشتہ روز مزید چار لاکھ 1078 افراد میں وبا کی تشخیص ہوئی جس کے بعد کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد دو کروڑ 19 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت میں وبا کی دوسری لہر کے دوران طبی نظام مفلوج ہونے کے قریب ہے۔ جب کہ اسپتالوں میں بستروں اور آکسیجن کی شدید کمی ہے۔
شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں میں جگہ کم پڑنے لگی ہے اور آخری رسومات پارکوں اور کار پارکنگز میں ادا کی جاری ہیں۔