رسائی کے لنکس

پاکستان میں کرونا سے مزید 44 اموات، مثبت کیسز کی شرح کم ہونے لگی

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 56 ہزار 260 ٹیسٹ کیے گئے جن کے مثبت آنے کی شرح 5.36 فی صد رہی۔ 24 گھنٹوں میں ہونے والی 44 اموات کے بعد وبا سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں 29 ہزار 731 ہو گئی ہیں۔

14:31 16.5.2021

کرونا وائرس کے خوف اور دہشت سے کیسے چھٹکارہ پایا جائے؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا بھر میں کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی اور تیزی سے پھیلاؤ نے خوف و ہراس کی فضا قائم کر رکھی ہے جس سے نہ صرف معاشی اور معاشرتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ بلکہ اس نے انسان کو گھروں میں مقید اور تنہا کر کے کئی طرح کے ذہنی مسائل اور دکھ کی ایک مسلسل کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔

کرونا وائرس سے اپنے پیاروں کی موت کا صدمہ سہنے یا اس مرض کی تکلیف براشت کرنے والے بہت سے افراد ابھی تک اس کے خوف اور دہشت سے نکل نہیں سکے ہیں۔

دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے پوری دنیا میں پھیلنے والا یہ وائرس اپنی تباہ کاریاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق 14 مئی تک 16 کروڑ 22 لاکھ سے زیادہ افراد اس وبا کی لپیٹ میں آچکے تھے۔ جب کہ عالمی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد 33 لاکھ 64 کروڑ سے بڑھ چکی ہے۔

اس وقت کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بھارت ہے جہاں کئی دن سے یومیہ نئے کیسز کی تعداد ساڑھے تین لاکھ اور ہلاکتیں چار ہزار سے زائد ہیں۔

مزید پڑھیے

18:25 15.5.2021

بھارت میں کرونا کے وار اور ویکسین کے متعلق غلط معلومات کا سیلاب

​بھارت اس وقت، ایک طرف تو کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہا ہے اور دوسری طرف اسے سوشل میڈیا پر ٹونے ٹوٹکوں پر مبنی وڈیوز کے ذریعے پھیلنے والے غلط علاج، ویکسین کے مضر اثرات کے بارے میں ڈرانے والی کہانیوں اور وائرس کے پھیلاؤ میں مسلمانوں کے ملوث ہونے جیسے بے بنیاد دعوؤں اور غلط معلومات کے سیلاب کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے، ایسو سی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، اذیت، مایوسی اور حکومت پر اعتماد کے فقدان کی وجہ سے پھیلنے والی افواہوں نے بھارت میں جاری انسانی بحران کو مزید ہوا دی ہے۔

حقائق کی جانچ کرنے والے خود مختار ادارے، فیکٹ کریسینڈو، کے شریک بانی راہول نیمبوری کہتے ہیں کہ وسیع پیمانے پر پھیلے خوف و ہراس کی وجہ سے غلط معلومات اور اطلاعات کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے۔

واٹس ایپ پر ویڈیو میں ایک شخص کہہ رہا ہے کہ ناک میں لیموں کے رس کے دو قطرے ڈالنے سے کووڈ نائٹین کا علاج ممکن ہے، اور اس نے خود پر اسے آزمایا ہے۔

روایتی مذہبی لبادہ پہنے ایک شخص کہہ رہا ہے کہ اگر اس کی بات مان کر اعتقاد کے ساتھ وہ کیا جائے، جیسا وہ کہہ رہا ہے تو کرونا وائرس پانچ سیکنڈ میں ختم ہو جائے گا، اور لیموں کے قطرے، کسی ویکسین کی طرح، لوگوں کو وائرس سے تحفظ فراہم کریں گے۔

اے پی کے مطابق، زیادہ تر غلط معلومات اور اطلاعات واٹس ایپ کے ذریعے پھیلتی ہیں، جس کے صرف بھارت میں 400 ملین صارف ہیں۔ فیس بک اور ٹویٹر جیسی زیادہ کھلی ویب سائٹوں کے مقابلے میں واٹس ایپ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس میں پیغامات کے تبادلے تک کسی دوسرے کو رسائی نہیں مل سکتی۔

مزید جانیے

18:22 15.5.2021

امریکہ میں کرونا کے سائے تلے عید کیسی رہی؟

دنیا کے دوسرے ممالک کے طرح امریکہ میں بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جا رہا ہے۔ لیکن مسلمانوں کے تہوار عید الفطر کے دن امریکہ میں کتنی احتیاط سے نماز اور دیگر سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا؟ جانتے ہیں نخبت ملک کی اس رپورٹ میں۔

امریکہ میں کرونا کے سائے تلے عید کیسی رہی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:31 0:00

18:21 15.5.2021

کرونا وائرس کے خوف اور دہشت سے کیسے چھٹکارہ پایا جائے؟

دنیا بھر میں کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی اور تیزی سے پھیلاؤ نے خوف و ہراس کی فضا قائم کر رکھی ہے جس سے نہ صرف معاشی اور معاشرتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ بلکہ اس نے انسان کو گھروں میں مقید اور تنہا کر کے کئی طرح کے ذہنی مسائل اور دکھ کی ایک مسلسل کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔

کرونا وائرس سے اپنے پیاروں کی موت کا صدمہ سہنے یا اس مرض کی تکلیف براشت کرنے والے بہت سے افراد ابھی تک اس کے خوف اور دہشت سے نکل نہیں سکے ہیں۔

دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے پوری دنیا میں پھیلنے والا یہ وائرس اپنی تباہ کاریاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق 14 مئی تک 16 کروڑ 22 لاکھ سے زیادہ افراد اس وبا کی لپیٹ میں آچکے تھے۔ جب کہ عالمی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد 33 لاکھ 64 کروڑ سے بڑھ چکی ہے۔

اس وقت کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بھارت ہے جہاں کئی دن سے یومیہ نئے کیسز کی تعداد ساڑھے تین لاکھ اور ہلاکتیں چار ہزار سے زائد ہیں۔

بھارت میں اس صورتِ حال نے صحت کے نظام کو درہم برہم کر دیا ہے۔ اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بستر دستیاب نہیں اور آکسیجن کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ جب کہ خوف زدہ لواحقین مرنے والوں کی آخری رسومات ادا کرنے سے گریزاں ہیں۔

یہی صورتِ حال گزشتہ عرصے میں یورپ کے مختلف علاقوں، برازیل، جنوبی افریقہ اور امریکہ کے کئی حصوں میں پیش آ چکی ہے۔

نیو یارک کی یادیں بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں جب اسپتالوں کے سامنے ایمبولنسز کی قطاریں لگی تھیں اور قبرستانوں میں جگہ کی قلت پڑ گئی تھی۔

مزید جانیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG