کرونا کی قسم 'ڈیلٹا' آسٹریلیا کے شہر میلبورن پہنچ گئی
آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ کے حکام نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے حالیہ کیسز میں بھارت میں شناخت ہونے والی کرونا کی قسم 'ڈیلٹا' کے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ آسٹریلیا میں کرونا کی ڈیلٹا قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔
ریاست وکٹوریہ کے چیف ہیلتھ آفیسر بریٹ سٹن نے جمعے کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کے اب تک دو کیسز سامنے آئے ہیں اور وائرس کی یہ قسم سامنے آنا تشویش کی بات ہے۔
بریٹ سٹن کا مزید کہنا تھا کہ وہ تمام کیسز کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس نتیجے پر بھی پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ڈیلٹا قسم کے کیسز کہاں سے آئے ہیں۔
یاد رہے کہ وکٹوریہ آسٹریلیا کی دوسری سب سے گنجان آباد ریاست ہے جہاں 24 مئی سے اب تک کرونا وائرس کے 65 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل تین ماہ تک اس ریاست میں ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا تھا۔
ریاست وکٹوریہ کے شہر میلبورن میں دو ہفتے سے لاک ڈاؤن نافذ ہے جو 10 جون تک برقرار رہے گا۔ تاہم، جمعرات کی شب سے بعض پابندیوں میں نرمی بھی کی گئی ہے۔
فرانس میں 12 سے 18 برس کے نوجوانوں کو ویکسین لگانے کا اعلان
فرانس میں 12 سے 18 برس کے نوجوانوں کو 15 جون سے کرونا کی ویکسین لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
حکومت نے بدھ کو جاری بیان میں کہا ہے کہ نوجوانوں کو ویکسین لگانے کا یہ اقدام ستمبر میں اسکول کی بندش سے بچنے کے لیے مددگار ثابت ہو گا۔
فرانس میں 12 سے 18 سال کے عمر کے نوجوانوں کو امریکہ کی کمپنی 'فائزر' اور جرمن کمپنی 'بائیو این ٹیک' کی مشترکہ تیار کردہ کرونا ویکسین لگائی جائے گی۔
واضح رہے کہ فرانس میں عالمی وبا سے اب تک 56.8 لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ نو ہزار 758 ہے۔
سندھ: ویکسین نہ لگوانے والے ملازمین کی تنخواہ روکنے کی ہدایت
پاکستان کے صوبے سندھ کے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے محمکۂ خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ جو سرکاری ملازم ویکسین نہیں لگوائے گا اس کی جولائی سے تنخواہ روک دی جائے۔
مراد علی شاہ نے شہریوں سے ویکسین لگانے کی اپیل بھی کی ہے۔
کرونا پابندیوں کے باعث پاکستان میں پولیو کیسز میں بھی کمی کا دعویٰ
پاکستان میں انسداد پولیو پرگرام کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں کرونا پابندیوں کی وجہ سے ملک میں رواں برس پولیو کیسز میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمارکے مطابق رواں برس پولیو کا صرف ایک کیس سامنے آیا ہے جب کہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران پولیو وائرس سے 50 بچے متاثر ہوئے تھے۔
البتہ، حکام کا کہنا ہے کہ ملک سے پولیو کے خاتمے کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج وہ دو فی صد بچے ہیں جن کے والدین انہیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے مسلسل انکار کرتے آ رہے ہیں۔
پاکستان کے انسداد پولیو پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر شہزاد آصف بیگ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ملک میں گزشتہ برس مئی کے اواخر تک پولیو وائرس کے 50 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ رواں برس اب تک صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
ڈاکٹر بیگ کے مطابق گزشتہ برس لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں 62 فی صد مثبت کیس تھے جب کہ رواں برس مثبت کیسز کی شرح کم ہو کر 24 فی صد ہو گئی ہے۔