سنگاپور: ویکسین لگوانے والے 44 فی صد افراد وبا سے متاثر
سنگاپور کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چار ہفتوں کے دوران رپورٹ کیے جانے والے تین چوتھائی کیسز میں وبا، ویکسین لگوائے ہوئے افراد کی وجہ سے پھیلی۔ تاہم ویکسین شدہ یہ افراد وبا سے شدید متاثر نہیں ہوئے۔
اعداد و شمار کے مطابق ویکسین کرونا سے متاثرہ افراد کو شدید علالت میں مبتلا ہونے سے محفوظ رکھتی ہے تاہم اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین لگوانے والے افراد بھی غیر ویکسین شدہ افراد کے لیے مہلک ثابت ہو سکتے ہیں اور ویکسین بھی وبا کے پھیلاؤ کو نہیں روک سکتی۔
سنگا پور میں گزشتہ 28 روز میں وبا سے متاثرہ رپورٹ کیے جانے والے 1096 افراد میں سے 484 یا 44 فی صد افراد مکمل طور پر ویکسین لگوا چکے تھے۔ جب کہ 30 فی صد افراد نے ویکسین کی ایک خوراک لگوائی تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق ان افراد میں 25 فی صد افراد نے ویکسین نہیں لگوائی تھی۔
وزارتِ صحت کے مطابق وبا سے متاثرہ افراد میں سے سات متاثرہ افراد کو آکسیجن کی ضرورت پڑی اور انتہائی نگہداشت وارڈ میں ایک فرد تشویشناک حالت میں داخل تھا۔ جب کہ ان آٹھ افراد نے مکمل طور پر ویکسین نہیں لگوائی ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر ویکسین لگوانے والے افراد بھی وبا سے متاثر ہوتے ہیں تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ ویکسین غیر مؤثر ہے۔
کیا امریکہ میں شہریوں کو ویکسین بوسٹر لگائی جائے گی؟
کرونا ویکسین بنانے والی ‘فائزر’ اور جرمن کمپنی ‘بائیو این ٹیک’ کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت نے ویکسی نیشن اور ممکنہ بوسٹر خوراک کے لیے مزید 20 کروڑ خوراکیں خریدی ہیں۔
امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ کے حکام، جو کہ اس معاہدے سے واقف ہیں، کا کہنا ہے کہ فائزر معاہدے کے مطابق چھ کروڑ 50 لاکھ خوراکیں 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے فراہم کرے گا۔
امریکی حکومت کے پاس یہ آپشن بھی موجود ہو گا کہ وہ ویکسین کی جدید قسم خرید سکے جو کہ کرونا وائرس کے نئے ویرینٹس کے خلاف بھی کارآمد ہو گی۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں ڈیلٹا ویرینٹ پھیل رہا ہے اور بحث جاری ہے کہ آیا آنے والے موسم خزاں میں امریکیوں کو ویکسین کی بوسٹر خوراک درکار ہو گی یا نہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل رواں سال جون میں امریکی حکومت نے موڈرنا سے بھی 20 کروڑ خوراکیں خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔
انڈونیشیا میں کیسز میں اضافہ، بالی میں آکسیجن کی قلت
انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں کرونا کے پھیلاؤ میں اضافے کے ساتھ ساتھ آکسیجن کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
جزیرہ بالی میں، جو کہ سیاحوں کے لیے اپنے ساحل سمندر، مندروں اور جاوا جزیرے کی وجہ سے کشش رکھتا ہے، ان دنوں وبا کے پیش نظر سخت پابندیاں نافذ ہیں۔ جو کہ اتوار کو ختم ہو رہی ہیں۔
حکومت اس پر ابھی بحث کر رہی ہے کہ آیا ان پابندیوں کو بڑھایا جائے یا ختم کر دیا جائے۔
بالی کی صحت کی ایجنسی کے سربراہ کیٹوٹ سرجایا کا کہنا ہے کہ انہیں کرونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے رواں ماہ 14 جولائی سے آکسیجن کی قلت کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بالی میں آکسیجن کا بحران ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انڈونیشیا میں، جو کہ دنیا بھر میں چوتھا گنجان ترین ملک ہے، 30 لاکھ سے زائد کرونا کیسز رپورٹ اور 80 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔
آسٹریلیا میں وبا کے پھیلاؤ، متاثرہ علاقوں کو ویکسین کی مزید خوراکیں فراہم کرنے کا عندیہ
آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے شہر سڈنی کو کرونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے فائزر کی مزید 50 ہزار خوراکیں فراہم کی جائیں گی۔
آسٹریلیا میں ہفتے کو مقامی منتقلی کے 176 کیسز رپورٹ کیے گئے۔ جو کہ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران مسلسل ریکارڈ اضافہ ہے اور یہ تمام کیسز ریاست نیو ساؤتھ ویلز سے رپورٹ کیے گئے۔
حکام نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ نیو ساؤتھ ویلز سے رپورٹ کیے جانے والے کیسز ملک بھر میں کیے گئے اقدامات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ایک ماہ کے لیے نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے خلاف لگ بھگ 3500 افراد نے احتجاج کیا تھا جن کی اکثریت فیس ماسک کے بغیر تھی۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا میں اب تک 32 ہزار سے زائد کیسز اور 916 اموات رپورٹ کی گئی ہیں۔