نیویارک: ان ڈور مقامات کا رُخ کرنے والے شہریوں کے لیے ویکسی نیشن پاس لازم قرار
امریکہ کے شہر نیو یارک میں ان ڈور مقامات کا رُخ کرنے والے شہریوں کے لیے ویکسین کارڈ کو لازم قرار دیا گیا ہے۔
نیو یارک کے میئر بِل دی بلاسیو نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ ریستوران، جم اور شوز میں شرکت کرنے کے خواہش مند شہریوں کو ویکسین پاس دکھائے بغیر داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بِل دی بلاسیو نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اگر آپ نے ویکسی نیشن کروا لی ہے تو آپ کے پاس چابی ہے جس کے ذریعے آپ دروازہ کھول سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی تو بد قسمتی سے آپ متعدد چیزوں میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔
نیو یارک شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ ہیلتھ پاس کا اجرا 16 اگست سے کیا جائے گا۔
بڑی تعداد میں امریکی نوکریاں کیوں چھوڑ رہے ہیں؟
کرونا وائرس نے امریکہ میں نوکریوں کی صورتِ حال تبدیل کر دی ہے۔ مختلف شعبوں میں کام کرنے والے بڑی تعداد میں اپنی موجودہ ملازمتیں چھوڑ رہے ہیں۔ ایسے میں کمپنیاں گھر سے یا دفتر آ کر کام کرنے سے متعلق پالیسیوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔ مزید دیکھیے سعدیہ زیب رانجھا کی یہ رپورٹ۔
کرونا وبا سے خواتین کی ملازمتوں کے مواقع میں کمی ہوئی: عالمی ادارہ محنت
عالمی ادارہ محنت نے بتایا ہے کہ 2019 اور 2020 کے دوران خواتین کے روزگار میں عالمی سطح پر چار اعشاریہ دو فیصد یعنی 54 ملین، جب کہ مردوں کو 3 فیصد یعنی 60 ملین ملازمتوں میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
خواتین کے کام کرنے کے حقوق اور کووڈ-19 کے دوران خواتین کی ملازمتوں پر اقوام متحدہ کی ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019 کے مقابلے میں اس سال خواتین کی ملازمتوں کے مواقع میں 13 ملین کمی ہو گی۔ لیکن یہ امکان موجود ہے کہ مردوں کے روزگار کی تعداد دو سال پہلے کی سطح تک پہنچ جائے۔
مطالعاتی رپورٹ کے مطابق، 2021 میں دنیا بھر میں ملازمت کی قانونی عمر رکھنے والیے 69 فیصد مردوں جب کہ خواتین میں سے صرف 43 فیصد کو ملازمت میسر آئے گی۔
ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کی ملازمتوں کے تناسب اور آمدنی میں کمی ہوئی ہے، کیونکہ بیشتر خواتین ایسے شعبوں سے وابستہ تھیں جنہیں لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا، جیس میں رہائش اور خوراک کی سروسز کے شعبے اور مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔
امریکی شہریوں کو ویکسین لگوانے پر کیسے آمادہ کریں؟ درجنوں انفلوئنسرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
کووڈ ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات کی روک تھام کے لئے وائٹ ہاؤس نے ایک نئے منصوبے کے تحت درجنوں انفلوئنسرز بالخصوص ٹک ٹاکرز اور یوٹیوبرز کی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رواں برس مئی میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنے اعلیٰ ترین طبی مشیر اور متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر اینتھونی فاوچی کے ساتھ امریکی عوام میں ویکسین لگوانے کے موضوع پر یوٹیوب ٹاؤن ہال کی میزبانی کی تھی۔
اس یو ٹیوب ٹاون ہال میں میک اپ آرٹسٹ مینی ایم یو اے، جنگلی جانوروں کے ماہر چینل بریو وائلڈرنیس اور بیوٹی یوٹیوبر جیکی عینا بھی موجود تھیں، ان تینوں کے صارفین کی تعداد صرف یوٹیوب پر تقریباً دو کروڑ اسی لاکھ ہے۔
ان سوشل میڈیا اسٹارز نے ڈاکٹر فاؤچی سے کرونا وائرس اور ویکسین سے متعلق سوالات پوچھے۔ جیسے کہ کیا نوجوانوں کو واقعی ویکسین کی ضرورت ہے؟ کیا حکومت ویکسین پاسپورٹ جاری کرے گی اور والدین کو اپنے بچوں کو ویکسین لگانے کے بارے میں ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کیا جاننا چاہیے۔