اسلام آباد —
پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ تمام علاقوں میں حکومت کی عمل داری بحال کرنے کے لیے اُن کا ملک پاکستانی حکومت کی کوششوں کا حامی ہے لیکن اُن کے بقول اس مقصد کے حصول کے لیے لائحہ عمل واضح کرنے کا اختیار پاکستان ہی کو ہے۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو سے انٹرویو میں سفیر اولسن نے کہا ہے کہ قانون کی عمل داری اُن علاقوں تک بھی ہونی چاہیئے جہاں جہاں غیر ریاستی عناصر موجود ہیں اور اُن کی کارروائیاں پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات کے خلاف ہیں۔
تاہم سفیر اولسن کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے ، اس کا فیصلہ پاکستان ہی کو کرنا ہے کیوں کہ یہ اُس کا اندرونی معاملہ ہے لیکن امریکہ اس کے لیے پاکستانی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان کی حکومت نے ملک میں قیام امن کے لیے طالبان سے مذاکرات کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے، چار رکنی مذاکراتی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے جو اس ضمن میں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکی سفیر نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ اُن کا ملک افغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلاء کے بعد پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ 1990ء کی دہائی میں افغانستان کے بارے میں کی گئی غلطیوں کو امریکہ اور بین الاقوامی برادری نہیں دہرائے گی۔
اُنھوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور خاص طور پر پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے امریکہ کی معاونت کا ذکر بھی کیا۔
رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ امریکی اعانت سے مکمل کیے گئے منصوبوں کے باعث پاکستان کی قومی گرڈ میں اضافی ایک ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہو چکی ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان طویل المدت شراکت داری کے اسٹریٹیجک مذاکرات کا وزراء سطح کا اجلاس تین سال کے تعطل کے بعد گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ہوا جس میں توانائی، دفاع اور معیشت سمیت مختلف شعبوں میں امریکہ نے تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو سے انٹرویو میں سفیر اولسن نے کہا ہے کہ قانون کی عمل داری اُن علاقوں تک بھی ہونی چاہیئے جہاں جہاں غیر ریاستی عناصر موجود ہیں اور اُن کی کارروائیاں پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات کے خلاف ہیں۔
تاہم سفیر اولسن کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے ، اس کا فیصلہ پاکستان ہی کو کرنا ہے کیوں کہ یہ اُس کا اندرونی معاملہ ہے لیکن امریکہ اس کے لیے پاکستانی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان کی حکومت نے ملک میں قیام امن کے لیے طالبان سے مذاکرات کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے، چار رکنی مذاکراتی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے جو اس ضمن میں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکی سفیر نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ اُن کا ملک افغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلاء کے بعد پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ 1990ء کی دہائی میں افغانستان کے بارے میں کی گئی غلطیوں کو امریکہ اور بین الاقوامی برادری نہیں دہرائے گی۔
اُنھوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور خاص طور پر پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے امریکہ کی معاونت کا ذکر بھی کیا۔
رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ امریکی اعانت سے مکمل کیے گئے منصوبوں کے باعث پاکستان کی قومی گرڈ میں اضافی ایک ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہو چکی ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان طویل المدت شراکت داری کے اسٹریٹیجک مذاکرات کا وزراء سطح کا اجلاس تین سال کے تعطل کے بعد گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ہوا جس میں توانائی، دفاع اور معیشت سمیت مختلف شعبوں میں امریکہ نے تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔