خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں میں قائم چلغوزے کی 'آزاد منڈی' 1962 سے قائم ہے۔ جہاں شمالی وزیرستان سے آنے والے چلغوزے کی خرید و فروخت کی جاتی ہے۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کے بعد سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے پہاڑی سلسلوں میں جانے پر پابندی تھی۔ تاہم چھ سال بعد تاجروں کو چلغوزے چننے کی اجازت دی گئی ہے۔
شمالی وزیرستان: چھ سال بعد چلغوزے چننے کی اجازت

5
دتا خیل سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر کا کہنا تھا کہ آپریشن 'راہِ نجات' اور آپریشن 'ضربِ عضب' کی وجہ سے نہ صرف مقامی لوگوں کے گھر اور کاروبار متاثر ہوئے بلکہ خشک میوہ جات کے باغات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

6
چلغوزے کو خوشے سے الگ کرنے والوں کا ماننا ہے کہ "یہ چلغوزہ نہیں بلکہ ڈالر ہے۔" ان کے بقول چلغوزے برآمد کرنے پر تاجروں اور اس کام سے وابستہ تمام افراد کو بھر پور مالی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

7
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر دہشت گردی کے واقعات کو روکنے کے لیے حکومتِ پاکستان نے آہنی باڑ لگائی ہے جس کی وجہ سے تاجروں کے ہزاروں درخت باڑ کے پار افغانستان میں رہ گئے ہیں۔

8
تاجروں کے مطابق پاکستان افغانستان سرحد پر باڑ لگائے جانے سے سرحد پار رہ جانے والے درختوں سے لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ بوری چلغوزے حاصل ہوتے تھے۔