روسی افواج کی یوکرین کے دارالحکومت کیف کی جانب پیش قدمی
روس کی بری افواج نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کی جانب سے پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مغربی ملکوں سے مدد کی اپیل کی ہے۔
یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ روس کو جارحیت سے روکنے پر اس پر اب تک عائد کی جانے والی پابندیاں ناکافی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ روس کی افواج دارالحکومت کیف کے مضافات کے قریب ہیں جب کہ یوکرین کی افواج چار مختلف مقامات پر دفاعی پوزیشن پر موجود ہیں۔
روس کا یوکرین پر حملہ اقوامِ متحدہ کے متفقہ چارٹر کی خلاف ورزی ہے، گوتریس

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے یوکرین پر حملہ روکنے اور اپنی فوج واپس بلانے کی اپیل کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں صحافیوں سےبات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں کے فیصلے ہماری دنیا کی تشکیل کریں گے اور ان پر کروڑوں انسانوں کی زندگی کا دارومدار ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی ملک کا دوسرے کے خلاف طاقت کا استعمال اقوامِ متحدہ کے متفقہ چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کا حملہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے خلاف اور ناقابلِ قبول ہے۔ لیکن یہ اقدام ناقابلِ واپسی نہیں ہے۔
روس کے ساتھ تنازع: یوکرین میں بچے نفسیاتی مسائل کا شکار
اقوامِ متحدہ کے بچوں کے لیے عالمی فنڈ یونیسیف نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے تنازع سے بچوں کی ایک پوری نسل نفسیاتی اور سماجی طور پر متاثر ہو رہی ہے۔ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں بڑی تعداد میں روسی افواج کی آمد اس صورتِ حال کو مزید خراب کر رہی ہے۔ رپورٹ دیکھیے۔
کیف میں صورتِ حال 1941 کے جرمنی کے حملے کی طرح ہے: یوکرینی وزیرِ خارجہ
یوکرین کے وزیرِ خارجہ دمترو کولیبا نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے دارالحکومت کیف پر راکٹ برسائے جا رہے ہیں اور آخری بار اس طرح کی صورتِ حال کا سامنا اس وقت کرنا پڑا تھا جب جرمنی نے 1941 میں حملہ کیا تھا۔
دمترو کولیبا نے کہا کہ یوکرین نے اس وقت بھی دشمن کو شکست دی تھی اور اس مرتبہ بھی ایسا ہی کریں گے۔
انہوں نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ روسی صدر پوٹن کو روکا جائے، روس کو تنہا کیا جائے اور تعلقات منقطع کیے جائیں گے۔