رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

17:22 25.2.2022

یوکرین پر حملے کے بعد روس کی پیش قدمی جاری

16:12 25.2.2022

رپورٹر کی ڈائری: ’ہمیں کہا گیا دو گھنٹے میں نکل جائیں ورنہ آپ روس میں ہوں گے‘

صبح سویرے پانچ بجے کا وقت ہو گا کہ فون بجنے لگے، واٹس ایپ، سگنل اور فیس بک پر ایسے پیغامات کا سیلاب آ گیا کہ ہم نے کیف میں دھماکہ سنا ہے۔ ماریوپول میں بھی ایسی آوازیں سنی گئی ہیں یا کراماٹوسک میں بمباری ہوئی ہے اور ایسی اطلاعات کا تانتا بندھ گیا۔

کچھ وقت کے بعد ہی سلیوینسک میں اپنے ہوٹل میں بھی ہمیں دھماکے سنائی دے رہے تھے۔ عسکری اعتبار سے اہم مقام سے صرف 20 کلو میٹر دور ایک خاموش علاقے میں ہم اس صورتِ حال کے لیے پہلے سے تیار تھے بلکہ پہلے کسی محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی تیاری شروع کرچکے تھے۔

اگلے ہی گھنٹے ہماری ترجمان نے ہمیں بتایا کہ اب اس کا ہمارے ساتھ مزید کام کرنا خطرے سے خالی نہیں اور اسی طرح کئی ڈرائیورز نے بھی یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ وہ ان بحرانی حالات میں اپنے اہلِ خانہ سے دور جانے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔

صبح آٹھ بجے تک سڑکوں پر لوگ ہی لوگ تھے۔ سودا سلف اور دواؤں کے اسٹورز پر بھیڑ لگ چکی تھی اور اے ٹی ایمز کے سامنے لمبی قطاریں نظر آئیں۔

مزید پڑھیے

16:05 25.2.2022

روس کے یوکرین پر میزائل اور راکٹ حملوں سے تباہی

روس کی فوج کے یوکرین پر حملوں میں مسلسل شدت آ رہی ہے۔ جمعرات کی صبح شروع ہونے والی اس فوجی کارروائی کے باعث ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ دارالحکومت کیف سمیت یوکرین کے سرحدی شہروں پر روس نے جمعے کی صبح بھی میزائل اور راکٹ حملے کیے۔ دارالحکومت کیف سمیت یوکرین کے مختلف شہروں کی کئی عمارتیں تباہی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ دیکھیے یہ پکچر گیلری

15:59 25.2.2022

یوکرین میں پھنسے پاکستانی طلبہ؛ 'پہلے کہا جاتا تھا ملک میں رہیں اب کہہ رہے ہیں چلے جائیں'

'ایک بار پھر سے فضائی حملے شروع ہو گئے ہیں، ہر جانب سے سائرن کی آوازیں آ رہی ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہمیں اب محفوظ مقامات اور بنکرز کی جانب دوڑ کر اپنی جان بچانا ہو گی۔"

یہ کہنا ہے امیر حمزہ کا جو پاکستان کے علاقے دیر سے یوکرین میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے گئے تھے لیکن روس کے یوکرین پر حملے کی وجہ سے اب وہ خارکیف میں محصور ہیں۔

صبح سویرے پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے کی جانے والی ٹوئٹ کے حوالے سے حمزہ کا کہنا تھا کہ طلبہ کو کہا گیا کہ وہ یوکرین کے شہر ترنوپل چلے جائیں، جہاں سے اُن کی بحفاظت واپسی کے انتظامات کیے جائیں گے۔ لیکن سفارت خانے نے یہ نہیں بتایا کہ وہاں جانا کیسے ہے؟کیوں کہ باہر تو راستے بند ہیں، کوئی ایسی ٹرانسپورٹ سروس نہیں ہے جو ہمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے کر جا سکے۔

وائس آف امریکہ سے ان طلبہ کا رابطہ ٹوئٹر کے ذریعے ہوا جو پاکستانی سفارت خانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر گلہ کر رہے تھے کہ سینکڑوں طلبہ کے رابطہ کرنے کے باوجود سفارت خانہ جواب کیوں نہیں دے رہا؟

مزید پڑھیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG