رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

20:20 25.2.2022

یوکرین پر روسی حملہ ناقابل واپسی نہیں ہے، سیکرٹری جنرل گوتریس

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوترس، فائل فوٹو
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوترس، فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ وہ یوکرین پر حملہ بند کر دیں اور وہاں سے اپنی فوجیں واپس بلا لیں۔

عالمی ادارے کے ہیڈ کوارٹر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا "آنے والے دنوں کے فیصلے ہماری دنیا کو تشکیل دیں گے اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو براہ راست متاثر کریں گے۔"

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایک ملک کی طرف سے دوسرے کے خلاف طاقت کا استعمال اقوام متحدہ کے اس چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے جس پر تمام ریاستوں نے کار بند رہنے پر اتفاق کیا ہے۔

گوتیرس نے روس کی یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی کوغلط قرار دیا۔

انہوں نے کہا: "یہ (اقوام متحدہ کے) چارٹر کے خلاف اور ناقابل قبول ہے۔ لیکن یہ ناقابل واپسی نہیں ہے۔"

اقوام متحدہ کے رہنما نے مزید کہا کہ وہ کل رات سے صدر پوتن سے اپنی اپیل دہرا رہے ہیں کہ روس یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن بند کرے اور اپنی فوج کو روس واپس لائے۔

20:01 25.2.2022

پوپ فرانسن کا یوکرین جنگ پر روس کے سفارت خانے کے سامنے اظہار تشویش

پوپ فرانسس، فائل فوٹو
پوپ فرانسس، فائل فوٹو

ایک غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے پوپ فرانسس جمعے کے روز روم میں روسی سفارت خانے گئے تاکہ یوکرین کی جنگ کے بارے میں ذاتی طور پر اپنی تشویش کا اظہار کر سکیں۔

پوپ کی طرف سے جنگ کے خلاف اس قسم کے اظہار کی کوئی حالیہ نظیر نہیں ملتی۔

عام طور پر پوپ، ویٹیکن میں سفیروں اور سربراہان مملکت کا استقبال کرتے ہیں۔ پوپ فرانسس کے لیے ویٹیکن کی دیواروں کے باہر روسی سفارت خانے تک تھوڑا سا فاصلہ طے کرنا ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بارے میں ان کے احساس کی مضبوطی کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ویٹیکن کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس سے قبل کسی پوپ کی طرف سے اٹھائے گئے کسی ایسے اقدام کا علم نہیں رکھتے۔

ویٹیکن کے ترجمان میٹیو برونی نے اس بات کی تصدیق کی کہ پوپ "واضح طور پر جنگ کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرنا چاہتے تھے"۔ برونی کے مطابق پوپ فرانسس روس کے سفارت خانے کے باہر آدھے گھنٹے تک موجود رہے۔

خیال رہے کہ فرانسس نے یوکرین تنازع کو ختم کرنے کے لیے بات چیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے مسیحی پیروکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں امن کے لیے اگلے بدھ کو روزے اور دعا کا دن مقرر کریں۔ لیکن ابھی تک پوپ نے عوامی طور پر روس کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ممکن ہے کہ پوپ روسی آرتھوڈوکس چرچ کی، جس کے ساتھ وہ مضبوط تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مخالفت مول لینا نہیں چاہتے۔

19:31 25.2.2022

روس کا یوکرین پر حملہ؛ کیا یہ تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہے؟

یوکرین کے وزیرِ خارجہ دمترو کولیبا نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے دارالحکومت کیف پر راکٹ برسائے جا رہے ہیں اور آخری بار اس طرح کی صورتِ حال کا سامنا اس وقت کرنا پڑا تھا جب جرمنی نے 1941 میں حملہ کیا تھا۔

دمترو کولیبا نے کہا کہ یوکرین نے اس وقت بھی دشمن کو شکست دی تھی اور اس مرتبہ بھی ایسا ہی کریں گے۔انہوں نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ روسی صدر پوٹن کو روکا جائے، روس کو تنہا کیا جائے اور تعلقات منقطع کیے جائیں گے۔

یوکرین پر روس کے حملے کے اگلے روز کیے گئے ٹوئٹ میں دمترو کولیبا نے اس دور کا حوالہ دیا جب یوکرین سوویت یونین میں شامل تھا اور 22 جون 1941 کو نازی جرمنی نے دوسری عالمی جنگ میں کیف پر حملہ کر دیا تھا۔ جرمنی کے اس اچانک حملے کے بعد ہٹلر کی فوج نے یوکرین پر قبضہ کر لیا تھا۔ جرمنی کو اسٹالن گراڈ کی جنگ کے بعد 1943 کے وسط میں یوکرین سے پسپا ہونا پڑا تھا۔

مزید پڑھیے

18:48 25.2.2022

روسی اور یوکرینی افواج کی کیف کے مضافات میں جھڑپیں

روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان دارالحکومت کیف کے اطراف جھڑپوں کی اطلاعات ہیں جب کہ مشرقی یوکرین سمیت مختلف شہروں میں روسی طیاروں نے بمباری کی ہے۔

جمعے کو کیف شہر اور اس کے گردونواح میں یوکرین افواج کو پوزیشن سنبھالے دیکھا گیا جب کہ اطلاعات کے مطابق روس کی حملہ آور فوج بھی دارالحکومت کیف کے مضافات میں موجود ہے۔

یوکرین پر حملے کے دوسرے روز جمعے کو کیف میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

یوکرین کے صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین روس سے مذاکرات کے لیے 'غیر جانب دار' ہونے پر تیار ہے۔ کیوں کہ وہ اس جنگ کو روکنا چاہتے ہیں۔ البتہ روس کا کہنا ہے کہ جب تک یوکرینی فوجی ہتھیار نہیں ڈال دیتے، اس وقت تک کوئی بات نہیں ہو گی۔

خیال رہے کہ روس چاہتا ہے کہ یوکرین نیٹو کا رُکن نہ بنے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG