جنگ میں عام شہریوں کا جانی اور مالی نقصان ہو رہا ہے
ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی نے پیر کو کیف میں لڑائی کے بعد کی ایک چھوٹا ویڈیو کلپ پوسٹ کیا ہے۔ جس میں گولیوں کی بوچھاڑ میں آنے والے ایک بس کو دکھایا گیا ہے۔
اس کلپ میں خاکستر ہونے والی موٹر گاڑیاں اور سٹرک پر بکھری ہوئی نعشیں دکھائی دی رہی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ لڑائی پچھلے رات ہوئی اس وقت ہوئی تھی جب روسی فوج کا ایک قافلہ سیریٹس میٹرو اسٹیشن کے قریب دیکھا گیا تھا۔ یہ جگہ یوکرین کے صدارتی دفتر سے سات اعشاریہ سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
روسی فوجی ہتھیار ڈال کر 50 لاکھ روبلز معاوضہ قبول کریں، یوکرین
وائس آف امریکہ کے نمائندے جیف سیلڈن نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ یوکرین نے روسی فوجیوں کو ایک موقع دیتے ہوئے کہا ہے، وہ یا تو موت قبول کر لیں یا اگر وہ رضاکارانہ ہتھیار ڈال دیں تو عام معافی یا پھر معاوضے میں 50 لاکھ ریوبلز۔
یوکرین روس بات چیت کا پہلا دور ختم، مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق
بیلاروس کی سرحد پر پیر کے روز یوکرین اور روس کے درمیان ابتدائی بات چیت میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔ دونوں فریقوں نے کہا ہے کہ وہ امن بات چیت کے ایک اور مرحلے پر متفق ہو گئے گے ہیں۔ پہلے مرحکے کے مذاکرات کے دوران یوکرین کے وفد نے فوری جنگ بندی اور روسی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر ایک فوٹو شائع کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ وہ یورپی یونین کی رکنیت کی ایک درخواست پر دستخط کر رہے ہیں، جو زیادہ تر ایک علامتی عمل ہے، جسے حقیقت بننے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوکرینی صدر کا یہ اقدام روسی صدر ولادی میر پوٹن کو یقیناً اچھا نہیں لگے گا، جو طویل عرصے سے یہ الزام لگاتے آ رہے ہیں کہ مغربی ممالک یوکرین کو اپنے دائرے اختیار میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
زیلنسکی کے ایک چوٹی کے مشیر، میخائل پوڈولک نے بتایا ہے کہ یوکرین اور بیلا روس کی سرحد پر ہونے والے مذاکرات جنگ بندی کے امکان پر مرکوز رہے اور یہ کہ مستقبل قریب میں دوبارہ بات چیت ہو گی۔
پوٹن کے ایک اعلیٰ مشیر اور روسی وفد کے سربراہ، ولادی میر میڈنسکی نے بتایا ہے کہ گفت و شنید پانچ گھنٹے تک جاری رہی اور یہ کہ ایلچیوں نے چند یکساں نکتے تلاش کیے ہیں جن پر یکساں موقف کی راہ نکل سکتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئندہ دنوں کے دوران بات چیت جاری رکھی جائے گی۔
امریکہ نے بیلاروس میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا
ایسے میں یوکرین پر جارحیت کو پانچ دن گزر گئے ہیں اور روس کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، امریکہ نے پیر کے روزبیلا روس میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا ہے، جب کہ ماسکو میں اپنے سفارت خانے کے تمام غیر ہنگامی نوعیت کے ملازمین کو اہل خانہ سمیت فوری طور پر ملک چھوڑنے کی اجازت دی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ ہم نے یہ اقدامات اس لیے کیے ہیں تاکہ یوکرین پر روسی فوج کے بغیر اشتعال اور بلاجواز حملے سے سلامتی اور تحفظ کو درپیش خدشات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
بیلاروس میں تعینات امریکی سفیر، جولی فشر نے پیر کے دن ٹوئٹر پر شائع ایک پوسٹ میں عملے کی طرف سے امریکی پرچم کو ہٹائے جانے کا منظر دکھایا ہے۔ فشر نے کہا کہ تمام امریکی عملہ بیلاروس سے جا چکا ہے۔
ایک ٹریویل ایڈوائزری میں، بیلاروس میں موجود امریکہ شہریوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا مشوری دیا گیا ہے۔