یوکرین پرحملہ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور: چین سمیت پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش نے ووٹ نہیں دیا
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کو ایک قرارداد منظور کی جس میں روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کی گئی اور ماسکو سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر یوکرین سے اپنی تمام فوج واپس بلالے۔ مبصرین کے مطابق، اس اقدام کا مقصد روس کو سیاسی طور پرتنہا کرنا ہے۔
193 ارکان پر مشتمل ادارے میں سے قرارداد کو 141 ممالک کی حمایت حاصل ہوئی۔ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش نے اس قرار دار پر ووٹ دینے سے گریز کیا جس میں روس کی مذمت کی گئی اور فوری طور پر یوکرین سے فوج واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔
قرار داد کی منظوری کے ساتھ ہی مندوبین نے کرسیوں سے اٹھ کر تالیاں بجائیں۔
جنرل اسمبلی کے اس ہنگامی اجلاس میں، جوسلامتی کونسل کے ایما پر بلایا گیا تھا، قرارداد پر ووٹنگ تین دن جاری رہنے والے مباحثے کے آخری روز بدھ کی شام ہوئی۔ اس سے قبل، بدھ ہی کے روز روس کی افواج نے یوکرین کے متعدد شہروں پر فضائی حملے کیے اور بم حملوں کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے، جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہوئے۔
یوکرین بحران؛ کیا پاکستان کو دفاعی ساز و سامان کی فراہمی میں تاخیر ہو سکتی ہے؟
یوکرین پر روس کے حملے کے جہاں عالمی سطح پر اثرات مرتب ہو رہے تو وہیں پاکستان کے روس اور یوکرین کے ساتھ کیے گئے کروڑوں ڈالرز کے دفاعی معاہدے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اسلام آباد نے 2021 میں یوکرین سے 15 کروڑ ڈالرز کا دفاعی سامان خریدنے کا معاہدہ کیا تھا البتہ اب مبصرین کا خیال ہے کہ جنگ کی وجہ سے اسے یوکرین سے یہ سامان بر وقت نہیں مل سکے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان آرمرڈ اور ایوی ایشن سیکٹرز میں ضروریات کا زیادہ انحصار یوکرین پر کرتا ہے۔ روس کی پاکستان پر ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی ہٹنے کے بعد دونوں ممالک میں تعاون بڑھ رہا ہے البتہ ابھی بھی یہ تعاون محدود سطح پر ہی ہے۔
روس اور یوکرین سے اسلام آباد کے تعلقات کے حوالے سے انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز سے وابستہ تیمور خان کا کہنا ہے کہ ان دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کا آغاز ہی دفاع کے معاملات سے ہوا تھا۔ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد یوکرین کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات قائم ہوئے ۔
بلنکن کا واشنگٹن ڈی سی میں یوکرین کے قدیم چرچ کا دورہ
وائس آف امریکہ کی نائیک چینگ کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کی صبح واشنگٹن ڈی سی میں یوکرین کے ایک قدیم مقامی چرچ کا دورہ کیا جہاں انھوں نے کمیونٹی کے سرکردہ افراد سے ملاقات کی۔
روس کے خلاف مجوزہ مذمتی قرارداد پر جنرل اسمبلی کے اجلاس کا دوسرا روز
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹس کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بدھ کے روز زیر غور قرارداد پر ووٹ دے گی جس میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ بندی کرے اور وہاں سے اپنی فوج واپس بلائے۔
مجورہ قرارداد میں روس کی جانب سے اپنی نیوکلیئر فورسز کو الرٹ پر رکھنے کے فیصلے کی مذمت کی گئی ہے۔
193 رکن ممالک پر مشتمل جنرل اسمبلی کا اجلاس منگل کو شروع ہوا تھا، جب کہ آج دوسرے دن بھی تقاریر کا سلسلہ جاری رہا۔ 110 سے زائد رکن ممالک نے خطاب کرنے والی فہرست میں اپنا اندراج کرایا ہے۔
سلامتی کونسل کے برعکس جنرل اسمبلی میں ویٹو کی اجازت نہیں ہوتی اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے برعکس جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عمل درآمد لازم نہیں ہوتا۔ تاہم، اس سے بین الاقوامی رائے کا اظہار ہوتا ہے۔
وائس آف امریکہ کی مارگریٹ بشیر جنرل اسمبلی کی کارروائی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کو 10 بجے صبح جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوسرے دن کی کارروائی کا آغاز ہوا۔
بدھ کو آٹھ مزید وفود خطاب کریں گے، جس کے بعد قرارداد پر ووٹنگ متوقع ہے۔