بھارت نے یوکرین میں طلبہ کو یرغمال بنائے جانے کے دعووں کی تردید کر دی
بھارت نے یوکرین میں طلبہ کو یرغمال بنائے جانے کے روسی دعووں کی تردید کی ہے۔
روس نے الزام عائد کیا تھا کہ خارکیف میں جبری طور پر بڑی تعداد میں طلبہ کو یرغمال بنایا گیا ہے اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یوکرین کے حکام تعاون کر رہے ہیں اور بدھ کو کئی طلبہ خارکیف سے روانہ ہوئے ہیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان شری اردندم باغچی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین میں بھارتی سفارت خانہ اپنے شہریوں سے مسلسل رابطے میں ہے۔ گزشتہ روز خارکیف سے تمام بھارتی طلبہ محفوظ طور پر نکل گئے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی طالب علم کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاعات ہم تک نہیں پہنچیں۔
خرسن کی سڑکوں پر روسی فوجی موجود ہیں، میئر
اسٹرٹیجک اعتبار سے اہم سمجھے جانے والے یوکرین کے شہر خرسن پر روس نے قبضہ کر لیا ہے اور شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر روسی فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق خرسن کے میئر اغور کولیخیف نے کہا ہے کہ شہر کی کئی سڑکوں پر جگہ جگہ روسی فوج موجود ہیں۔
'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق میئر نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم پرامن لوگ ہیں اور ہمارے پاس کوئی ہتھیار نہیں اور نہ ہی ہم نے کسی جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔"
میئر اغور نے کہا کہ "میں نے اُن (روسی فوج) سے کوئی وعدہ نہیں کیا اور صرف یہ کہا ہے کہ وہ لوگوں کو نشانہ نہ بنائیں۔
روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور متوقع
روس اور یوکرین کے درمیان لڑائی کو سات روز ہو چکے ہیں اور فریقین کے درمیان جمعرات کو مذاکرات کے دوسرے دور کا امکان ہے۔
بیلاروس کے سرحدی علاقے میں روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ نکلا تھا تاہم فریقین نے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
فریقین نے اب ایک مرتبہ پھر مذاکرات جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے تاکہ ایک ہفتے سے جاری جنگ ختم کی جا سکے۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ مذاکرات کا دوسرا دور کب اور کس مقام ہو گا۔
اکتیس ممالک 6 کروڑ بیرل ریزرو تیل منڈیوں میں فراہم کریں گے
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے اکتیس رکن ممالک نے اعلان کیا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر، عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں کو بڑھنے سے روکنے کے لیے وہ 6 کروڑ بیرل تیل اپنے سٹریٹیجک ذخیروں سے منڈیوں میں فراہم کریں گے۔
امریکہ اور یورپ کے بڑے تیل کے خریدار ممالک نے ابھی تک روس کے خام تیل پر پابندیاں عائد نہیں کی ہیں، لیکن روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ منگل کے روز سے خام تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے بڑھ چکی ہیں۔ تیل کی قیمت آخری بار 2014 میں 100 ڈالر فی بیرل سے زیادہ بڑھی تھی۔
روس دنیا بھر میں تیل پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور دنیا بھر کے تیل میں سے 12 فیصد تیل روس میں نکالا جاتا ہے۔ روس اپنا 60 فیصد تیل یورپ میں، 20 فیصد چین کو بیچتا ہے جب کہ امریکہ بھی روسی تیل کے خریداروں میں شامل ہے۔