امریکی اور یوکرینی صدور میں رابطہ؛ روسی جارحیت سے نمٹنے کے اقدامات پر غور
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور یوکرین کے ان کے ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ہفتے کی شب رابطہ ہوا۔
اس دوران دونوں رہنماؤں نے امریکہ، اس کے اتحادیوں، پارٹنرز اور نجی انڈسٹریز کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا تاکہ روس کے جنگ میں کیے گئے جارحانہ اقدامات کی لاگت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جا سکے۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ یوکرین کے لیے سیکیورٹی، معاشی اور انسانی امداد میں اضافے کے علاوہ کانگریس کے ساتھ یوکرین کے لیے مزید فنڈنگ پر کام کر رہی ہے۔
سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر کا کہنا تھا کہ اس سے قبل زیلنسکی ہفتے کو 300 سے زائد افراد سے ورچوئلی ملے جن میں انہوں نے روسی جارحیت سے لڑنے کے لیے مزید طیارے بھیجنے کی درخواست کی۔
’یوکرین کے لائحہ عمل سے اس کی ریاستی حیثیت کو خطرہ ہو سکتا ہے‘
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ اگر یوکرین اپنا موجودہ لائحہ عمل جاری رکھتا ہے تو اس کی ریاستی حیثیت کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
پوٹن کا ہفتے کو اہل کاروں سے ملاقات میں کہنا تھا کہ یوکرین کی فضا کو نو فلائی زون قرار دیے جانے کے نہ صرف یورپ پر بلکہ پوری دنیا پر تباہ کن اثرات ہوں گے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے یوکرین کو نو فلائی زون قرار نہ دینے پر نیٹو پر سخت تنقید کی تھی۔
دوسری جانب مغربی اتحادیوں کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے سے روس کے ساتھ تنازع بڑھ سکتا ہے۔
روس کا یوکرین کے دو شہروں میں عارضی جنگ بندی کا اعلان
روس نے یوکرین کے دو شہروں ماریوپل اور وولونواخا میں عارضی جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق روسی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی پر عمل درآمد ہفتے سے ہو گا۔
روسی وزارتِ دفاع کا دعویٰ ہے کہ یہ جنگ بندی انسانی بنیادوں پر کی جا رہی ہے تاکہ شہریوں کا انخلا ممکن بنایا جا سکے۔
روس میں 'فیس بک' اور 'ٹوئٹر' پر پابندی عائد
روس میں ریگولیٹرز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک اور ٹوئٹر پر جانب داری کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندی عائد کر دی ہے۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ فیس بک نے جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے روسی نیوز چینلز اور سرکاری خبر رساں اداروں تک عوام کی رسائی میں خلل ڈالا۔
البتہ روسی ریگولیٹرز نے ٹوئٹر پر لگائی گئی پابندی کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے سوشل میڈیا کمپنیوں نے روسی سرکاری ذرائع ابلاغ تک رسائی محدود کر دی تھی۔
چند روز قبل یورپی یونین نے بھی روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک اور 'رشیا ٹوڈے' کی یورپ میں سروسز معطل کر دی تھیں۔
ٹوئٹر نے بھی پیر کو اعلان کیا تھا کہ وہ روسی میڈیا کے توسط سے یوکرین جنگ کے حوالے سے آنے والی خبروں پر انتباہی نوٹس لگائے گا۔
جمعے کو روسی قانون سازوں نے ایک نیا بل پیش کیا ہے جس کے تحت روسی فوج سے متعلق 'فیک نیوز' دینے کو جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔