افغانستان میں اقتدار کی منتقلی کا طریقۂ کار جلد طے کیا جائے گا: طالبان
طالبان قیادت کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ’تمام فریقوں پر مشتمل اسلامی حکومت‘ کے قیام کے لیے بات چیت کا نتیجہ جلد سامنے آجائے گا۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ دوحہ میں طالبان قیادت حریف گروپس اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے امن زلمے خلیل زاد کے ساتھ مسلسل بات چیت میں مصروف ہے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چند ہی دنوں میں اقتدار کی منتقلی کا طریقہ کار طے کر لیا جائے گا۔ افغانستان میں تمام فریقوں پر مشتمل اسلامی حکومت کے قیام کے لیے غور وفکر اور بات چیت جاری ہے۔
کابل ایئر پورٹ پر پروازوں کی آمد و رفت بحال
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل کا حامد کرزئی انٹر نیشنل ایئر پورٹ کو شہری امداد سمیت پروازوں کی آمد ورفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آج صبح تک حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر 3500 امریکی اہلکار موجود ہیں۔ آج سے امریکہ کی فوجی پروازیں امریکہ کے شہریوں امریکی سفارت خانے کے اہل کاروں کو لے کر روانہ ہوں گی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق گزشتہ روز 150 امریکی شہریوں سمیت 700 افراد کو افغانستان سے نکالا گیا ہے۔
کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ طیاروں کی آمد روفت کے کھلا ہے
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل کا حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ آمد ورفت کے کھلا ہے اور عام مسافر پروازوں سمیت طیارے اتر اور پرواز کر رہے ہیں۔
منگل کی صبح کابل ایئرپورٹ پر 3500 فوجی تعینات تھے ۔
منگل کے روز حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے امریکی شہریوں اور سفارتی عملے کے ارکان کے ساتھ امریکی فوجی طیاروں کے اڑان بھری۔
پیر کے روز امریکہ نے 700 سے زیادہ افراد کو ملک سے باہر منتقل کیا جن میں 150 امریکی شہری بھی شامل تھے۔
کابل سے انخلا کا کام 31 اگست تک جاری رہے گا، پینٹاگان
پینٹاگان کے ترجمان نے کہا ہے کہ حامد کرزئی ایئرپورٹ سے پروازوں کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری ہے؛ اور امریکی شہریوں، امریکی سفارت خانے کے عملے اور نشاندہی کردہ افغان باشندوں کے انخلا سے متعلق سیکیورٹی کے انتظامات یقینی بنانے کا امریکی مشن کام کر رہا ہے۔ انخلا کا یہ کام 31 اگست تک جاری رہے گا۔
ترجمان جان کربی نے منگل کو اخباری بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایئرپورٹ سے مشن کے کمانڈر طالبان کے ساتھ رابطے میں ہیں، جس کا مقصد محض آمد و رفت کے لیے کابل ایئرپورٹ کو کھلے رکھنے سے متعلق رابطہ رکھنا ہے۔
ساتھ ہی، ترجمان نے کہا کہ طالبان کی جانب سے اب تک کسی بھی قسم کا کوئی مخاصمانہ عمل سامنے نہیں آیا۔
اس مشترکہ خصوصی بریفنگ میں علاقائی آپریشنز سے متعلق جوائنٹ اسٹاف کے ڈپٹی ڈائریکٹر، میجر جنرل ہینک ٹیلر نے بھی اخباری نمائندوں کے سوالوں کے جواب دیے۔
میجر جنرل ہینک ٹیلر نے بتایا کہ جو افغان باشندے اس وقت ہوائی اڈے پر موجود نہیں ہیں ان سے رابطے کر کے ملک کے دیگر علاقوں سے کابل ایئرپورٹ نہیں بلایا جا رہا ہے؛ اس مشن میں یہ کام شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انخلا کا کام بحفاظت اور پرامن طور پرجاری ہے، اور 31 اگست تک جاری رہے گا۔
اس سوال پر کہ جاری انخلا کا کام 31 اگست تک مکمل نہ ہونے کی صورت میں کیا حتمی تاریخ میں اضافہ ممکن ہے، جان کربی نے کہا کہ اس سے متعلق کوئی فیصلہ صرف امریکی کمانڈر ان چیف ہی کی صوابدید ہے۔
انخلا کے کام کی پیش رفت سے متعلق انہوں نےبتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر 5000 سے 6000 افراد کو کابل سے باہر لایا جا رہا ہے، جن میں اولیت امریکی شہریوں، امریکی سفارت خانے کا عملے اورمتاثرہ افغان باشندے کو دی گئی ہے۔
دوسری جانب، ایک اخباری بیان میں وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ حامد کرزئی ایئرپورٹ کھلا ہوا ہے، جہاں سے پروازوں کی آمد و رفت جاری ہے، جس میں شہری پروازیں بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ''آج ایئرپورٹ پر 3500 فوجی موجود تھے۔ امریکی شہریوں اور امریکی سفارت خانے کے اہل کاروں کے انخلا کے لیے منگل کے روز ایئرپورٹ سے امریکی فوجی پروازیں جاری رہیں۔ کل ہم نے700 سے زائد افراد کا انخلا کیا، جن میں 150 امریکی شہری شامل ہیں''۔