طالبان کے بیانات نہیں عمل کو دیکھنا ہے: بورس جانسن
برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ طالبان جو کچھ کہہ رہے ہیں ان کے بیانات کو نہیں دیکھنا بلکہ ان کے اقدامات کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔
افغانستان کی صورتِ حال پر برطانوی پارلیمنٹ کے خصوصی طور پر بلائے جانے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ طالبان کا انسانی حقوق، دہشت گردی اور جرائم پیشہ کاموں جیسا کہ منشیات کی پیداوار کی روک تھام اور لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے سے متعلق کیسا رویہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم طالبان کے بیانات کی بنیاد پر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ ہمیں ان کے اقدامات کو بھی دیکھنا ہو گا۔
یاد رہے کہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امن چاہتے ہیں اور وہ کسی بھی دشمن سے انتقام نہیں لیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ خواتین کا احترام کرتے ہوئے انہیں اسلامی قوانین کے تحت حکومت میں بھی شامل کریں گے۔
افغانستان سے متعلق اتنی تشویش کیوں ہے؟
جلال آباد میں احتجاج، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک
افغانستان کے صوبے جلال آباد میں احتجاج پر مبینہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور چھ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
افغانستان کے یومِ آزادی سے ایک دن قبل جلال آباد میں ملک کے جھنڈے لیے کئی افراد جمع ہوئے۔ انہوں نے ایک مقام سے طالبان کا جھنڈا اتارا اور ملک کا جھنڈا لگا دیا۔
سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طالبان ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے ہجوم کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ساتھ ہی کچھ افراد لوگوں کو لاٹھیوں سے منتشر کر رہے ہیں۔
وہاں موجود صحافیوں نے الزام عائد کیا کہ انہوں بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مقامی محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’اے پی‘ کو بتایا کہ ایک شخص ہلاک اور چھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اشرف غنی اہلِ خانہ کے ہمراہ متحدہ عرب امارات میں موجود
افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں موجود ہیں۔
یو اے ای کی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اشرف غنی اور ان کے اہلِ خانہ متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر غنی اور ان کے اہلِ خانہ کو یو اے ای میں انسانی بنیادوں پر خیر مقدم کیا گیا۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مرکزی راستوں تک طالبان کے پہنچنے پر اشرف غنی مستعفی ہو کر ملک سے چلے گئے تھے۔ البتہ اس کے بعد سے واضح نہیں تھا کہ وہ کہاں ہیں۔ اب ان کی متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے۔