رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات چاہتے ہیں، ترجمان سہیل شاہین

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ "ہم نئی شروعات چاہتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے گے یا نہیں۔ وہ افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔

17:16 21.8.2021

ترکی کے صدر کا کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی سنبھالنے کے عزم ایک بار پھر اظہار، تنقید کا سامنا

ترکی افغانستان میں کابل کے ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کے منصوبے کو اگرچہ ترک کر چکا ہے البتہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکی کابل ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کے لیے کسی بھی قسم کے کردار کے لیے نہ صرف تیار ہے بلکہ اس کے لیے طالبان سے بات کرنے کے لیے بھی راضی ہے۔

رجب طیب اردوان نے جمعے کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ترکی مذاکرات کے لیے ہر دروازہ کھٹکانے کے لیے تیار ہے۔

ترکی کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ ترکی افغانستان میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر کام کر چکا ہے اور وہ اس قسم کے منصوبوں میں کام کرنے میں ابھی بھی دلچسپی رکھتا ہے۔

رجب طیب اردوان نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا کہ ترکی ابھی بھی کابل ایئر پورٹ کی سیکیورٹی سنبھالنے کے لے تیار ہے۔

قبل ازیں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے پیر کو رپورٹ کیا تھا کہ ترکی نے ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کے منصوبے کو ترک کر دیا ہے۔

مزید جانیے

17:17 21.8.2021

طالبان کا کابل پر قبضہ: 'پاکستان کا نہ پہلے کوئی کردار تھا، نہ اب ہے'

افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد پاکستان کے کردار پر بھی بحث ہو رہی ہے۔ پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ سردار آصف احمد علی کہتے ہیں کہ طالبان کی پیش قدمی کے پیچھے نہ پہلے پاکستان کا کوئی ہاتھ تھا اور نہ اب ہے۔ سردار آصف 1996 میں اس وقت پاکستان کے وزیرِ خارجہ تھے جب طالبان نے پہلی بار کابل کا کنٹرول حاصل کیا تھا۔ افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر وہ کیا رائے رکھتے ہیں؟ دیکھیے نوید نسیم کی رپورٹ میں۔

17:19 21.8.2021

پاکستان اور افغانستان میں تجارت بحال، تاجر خدشات کا شکار کیوں ہیں؟

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان کئی روز تک معطل رہنے والی تجارت ایک بار پھر سے بحال ہو گئی ہے۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان طورخم اور چمن کے راستے بڑی تعداد میں ٹرکوں کی آمد و رفت دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔

کسٹم حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان کے قبضے کے بعد تین چار روز تک دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی تجارت میں کافی کمی دیکھی گئی تھی البتہ اب ایک بار پھر یومیہ 400 کے قریب ٹرکوں کی چمن کے راستے آمد و رفت جاری ہے۔

افغانستان کی درآمدات کا 80 فی صد دار و مدار پاکستان کے راستے ہوتا ہے اور زرعی اشیا سے لے کر عام استعمال کی تمام ہی چیزیں بشمول پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیا پاکستان سے وہاں پہنچائی جاتی ہیں۔

‘پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس’ کے صدر زبیر موتی والا کا نے بتایا کہ جب افغانستان میں صورتِ حال زیادہ خراب ہو گئی تھی تو افغان تاجروں نے کنٹینرز پاکستان میں ہی روک لیے تھے۔ کیوں کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ آنے والے چند روز میں حالات کیا رخ اختیار کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل سے قبل چمن بارڈر پر طالبان کے قبضے کے بعد تاجر اور بھی گھبرا گئے تھے کہ ایک جانب کابل میں اشرف غنی کی حکومت ہے تو دوسری جانب چمن کے راستے افغانستان کے صوبہ قندھار پر طالبان کا قبضہ ہو چکا تھا۔

مزید جانیے

17:25 21.8.2021

ساڑھے پانچ لاکھ افغان شہری بے گھر ہو چکے ہیں: یو این ایچ سی آر

اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق سال دو ہزار اکیس کے آغاز سے اب تک ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد افغان شہری ملک میں جاری بدامنی کی وجہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یو این ایچ سی آر نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان شہریوں کو ان کے ملک جبری طور پر واپس جانے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ویڈیو دیکھیے۔

ساڑھے پانچ لاکھ افغان شہری بے گھر ہو چکے ہیں: یو این ایچ سی آر
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:30 0:00

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG