بھارت کی کابل دھماکوں کی مذمت
بھارت نے کابل ایئرپورٹ پر جمعرات کو ہونے والے بم دھماکوں کی مذمت کی ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان حملوں سے دنیا کو پیغام جاتا ہے کہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے والوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
بیان میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت اور زخمیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب اور سلامتی کونسل کے صدر ٹی ایس تری مورتی نے بھی ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہارِ تعزیت کیا ہے۔
کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں کے بعد کے مناظر
کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جمعرات کو دو دھماکوں میں امریکی فوج کے 13 اہلکاروں سمیت 70 سے زیادہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ حملوں کی ذمہ داری دہشت گردی تنظیم داعش خراساں نے قبول کی ہے۔
افغان شہریوں کی پاکستان آمد میں تیزی
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں پاک، افغان سرد بابِ دوستی پر طالبان کے کنٹرول کے باوجود دونوں ملکوں سے لوگوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے۔ البتہ حکام اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ موقع سے فائدہ اُٹھا کر غیر قانونی طور پر بھی کچھ لوگ پاکستان میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اس صورتِ حال پر حکام کا کہنا ہے کہ چمن میں پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں اور قانونی دستاویزات کے بغیر کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہے۔
گل آغا کا تعلق افغانستان کے صوبے قندھار سے ہے۔ ان کے کچھ رشتہ دار بلوچستان کے ضلع چمن میں رہتے ہیں اور وہ تقریباً ایک سال بعد اپنے رشتہ داروں سے ملنے پاکستان آئے ہیں۔
گل آغا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چوں کہ وہ افغانستان میں سرحدی علاقے میں رہتے ہیں اس لیے انہیں 'تزکیرہ' یعنی سرکاری دستاویزات پر پاکستان آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
'لوگ افغانستان سے بس نکلنا چاہتے ہیں'
کئی دن مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد بالآخر امریکہ پہنچنے والے افغان نژاد امریکی شہری کا کہنا ہے کہ یہ سارا سفر بہت تکلیف دہ تھا۔ امریکہ پہنچنے والے ان شہریوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ جانتے ہیں صبا شاہ خان کی اس رپورٹ میں۔