کابل ایئرپورٹ دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 85 ہو گئی
کابل ایئرپورٹ کے باہر جمعرات کو ہونے والے دو دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 85 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق کابل ایئرپورٹ کے بیرونی دروازے پر دو بم دھماکوں میں 13 امریکی فوجی ہلاک اور 18 زخمی ہوئے ہیں جب کہ 72 افغان شہری بھی ان دھماکوں کی نذر ہوئے ہیں۔
طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے افغان شہریوں میں ان کے 28 افراد بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مزید حملوں کے خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے جس کے پیشِ نظر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے انخلا کا عمل روک دیا ہے۔
کابل ایئرپورٹ کے بیرونی دروازے بند ہیں اور شہریوں کو وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
افغان شہریوں کے انخلا کے لیے 'ڈیجیٹل ڈنکرک' منصوبہ کیا ہے؟
افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد ہزاروں افغان ملک سے نکلنے کے لیے کابل ایئرپورٹ پر جمع ہیں۔ امریکہ اور اتحادی ممالک کی افواج انخلا کے لیے ان کی مدد کر رہی ہے۔ ایسی ہی ایک کوشش کو 'ڈیجیٹل ڈنکرک' کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ کیسے کام کرتا ہے؟ جانتے ہیں اس ویڈیو میں۔
کابل سے انخلا: پاکستان میں مسافروں کے عارضی قیام کے انتظامات
پاکستان نے امریکہ کے شہریوں، اتحادیوں اور افغان باشندوں کو ٹرانزٹ سہولیات فراہم کرنے کے لیے ضروری انتظامات شروع کر دیے ہیں۔
وائس آف امریکہ کو حاصل دستاویزات کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے 20 اگست کو ایک ڈپلومیٹک نوٹ کے ذریعے وزارتِ خارجہ سے چکلالہ کے نور خان ائیربیس پر تین قسم کے مسافروں کے لیے ٹرانزٹ سہولت فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
بعدازاں اس درخواست کی منظوری کے بعد پاکستان کے چار شہروں میں مسافروں کے قیام کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق امریکی سفارت خانے نے ایئرپورٹ سیکیورٹی، جہازوں کی ری فیولنگ، بورڈنگ اور لاجنگ، عملے کو آرام کی سہولت اور طبی امداد کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
حکام کے مطابق امریکی سفارت خانے نے ٹرانزٹ سہولت کی فراہمی کی مد میں آنے والے اخراجات کی ادائیگی پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔
افغانستان سے 12 دن میں پاکستان کے راستے ساڑھے پانچ ہزار افراد کا انخلا
پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکیوں انخلا کے لیے دوسرا سب سے بڑا مقام پاکستان ہے۔
راولپنڈی میں پریس بریفنگ میں میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ 15 اگست کو افغانستان میں پیش آنے والی صورتِ حال کے بعد افغانستان سے غیر ملکیوں کے انخلا کے لیے تعاون کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے اب تک 113 فلائٹس پاکستان آ چکی ہیں جن کے ذریعے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد غیر ملکیوں کا انخلا کیا جا چکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتِ حال غیر متوقع تھی۔ اشرف غنی کی حکومت کا خاتمہ سب کی امیدوں کے برعکس تھا۔ اسی تناظر میں پہلے سے ہی سیکیورٹی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سرحد محفوظ ہے۔ پاکستان افغانستان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 90 فی صد مکمل ہو چکا ہے۔ سرحد پر دو ہزار سے زائد پاکستانی چوکیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پر قانونی دستاویزات کے ساتھ نقل و حرکت کی اجازت ہے۔ سرحدی امور معمول کے مطابق ہیں۔ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغان اسپیشل فورسز کو ٹریننگ کی پیشکش کی تھی۔ افغانستان سے صرف چھ افغان افسران ٹریننگ کے لیے پاکستان آئے۔ اس کے مقابلے میں ہزاروں افغان اہلکار بھارت سے تربیت لیتے رہے۔