جرمنی میں فوڈ ڈیلیوری کا کام کرنے والا سابق افغان وزیر
سید سادات جرمن شہر لائیپزیگ میں فوڈ ڈیلیوری کی ایک کمپنی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ دو سال قبل تک وہ افغان حکومت میں وزارت اطلاعات سے منسلک تھے۔ سید سادات کہتے ہیں کہ وہ پہلے بھی عوام کی خدمت کر رہے تھے اور اب بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔
افغانستان میں ہلاک ہونے والے 13 امریکی فوجیوں کے اہلِ خانہ غم سے نڈھال
افغانستان کے دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے باہر جمعرات کو ہونے والے خود کش حملے میں ہلاک 13 امریکی فوجی اہلکاروں کے نام اگرچہ محکمۂ دفاع نے ابھی تک جاری نہیں کیے۔ البتہ جیسے جیسے ان کے خاندان اور دوستوں کو حقیقت معلوم ہو رہی ہے ان اہلکاروں کی زندگی کے بارے میں تفصیلات منظرِ عام پر آ رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکہ کے شہری اسٹیو نیکوئی جمعرات کو ٹی وی پر کابل ایئرپورٹ کے باہر کے مناظر دیکھ کر اپنے بیٹے کریم نیکوئی کے لیے پریشان رہے۔ یہاں تک کہ تین فوجی اہلکاروں نے ان کے گھر آ کر بدترین خبر ان تک پہنچائی۔
ان دھماکوں میں 20 برس کے امریکی میرین بھی ہلاک ہوئے تھے۔
کریم نے محض ایک روز پہلے اپنے اہلِ خانہ تک کابل ایئر پورٹ کی اپنی ایک ویڈیو بھیجی تھی جہاں وہ افغانستان سے جاری انخلا کے آپریشن میں خدمات ادا کر رہے تھے۔
اسٹیو نیکوئی نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ (کریم نیکوئی) اسی برس پیدا ہوا تھا جب یہ سب شروع ہوا تھا اور اسی برس اس کی زندگی ختم ہوئی جب جنگ ختم ہو رہی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ اس دھماکے کی ذمہ داری داعش کے خراسان گروپ نے قبول کی ہے۔
جمعے کو اسٹیو نیکوئی اور ان کی اہلیہ امریکی فوج کا انتظار کر رہے تھے تاکہ انہیں بذریعہ ہوائی جہاز ڈیلاویئر کے فضائی اڈے تک پہنچایا جا سکے جہاں ان کے بیٹے کی لاش آئندہ چند روز میں پہنچے گی۔
برطانیہ کا انخلا کا عمل ہفتے کو مکمل کرنے کا اعلان
برطانیہ کی افواج کے سربراہ جنرل نک کارٹر کا کہنا ہے کہ برطانیہ افغانستان سے اپنے شہریوں کے انخلا کا عمل ہفتے کو مکمل کر لے گا۔ سیکڑوں افغان شہری کو، جو برطانیہ منتقل ہونا چاہتے تھے، ممکنہ طور پر پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔
برطانیہ کے وزیرِ دفاع بین ویلس کا جمعے کو کہنا تھا کہ برطانیہ انخلا کے حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور افغانستان سے صرف ان لوگوں کو نکالا جائے گا جو کابل ایئر پورٹ کے اندر موجود ہوں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے ‘بی بی سی’ کو دیے گئے انٹرویو میں کارٹر کا کہنا تھا کہ ابھی بھی چند فلائٹس باقی ہیں تاہم ان کے بقول ان کی تعداد بہت کم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ افغانستان سے انخلا کے آخری مرحلے میں ہیں جو کہ ہفتے کو مکمل ہو جائے گا۔ ان کے بقول پھر یہ ضروری ہو گا کہ بقیہ جہازوں کے ذریعے فوج کو واپس لایا جائے۔
برطانیہ کی وزارتِ دفاع کا جمعے کو رات گئے کہنا تھا کہ برطانیہ نے طالبان کے قبضے کے بعد 14 ہزار 500 سے زائد افغان اور برطانوی شہریوں کو افغانستان سے نکالا ہے۔
کارٹر کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق 800 سے 1100 افغان شہری جنہوں نے برطانیہ کے لیے کام کیا اور جو وہاں سے نکالے جانے کے اہل تھے، انہیں نکالا نہیں جا سکے گا۔
فرانس کا انخلا کا مشن مکمل
یورپی ملک فرانس نے کابل میں ہونے والے دھماکوں کے بعد افغانستان سے انخلا کا عمل جمعے کی رات ختم کر دیا۔
فرانس کے وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ کابل دھماکوں کے بعد افغانستان سے پروازوں کے ذریعے انخلا کا عمل ایئر پورٹ پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ختم کیا گیا ہے۔
وزیر دفاع فلورنس پارلی کا ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ انخلا کا عمل ختم کرنے سے پہلے تک فرانسیسی فوج لگ بھگ 3000 افراد کو نکال سکی۔ جن میں 2600 سے زائد افغان شہری بھی شامل تھے۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ فرانسیسی سفارت خانے کا عملہ ابوظہبی پہنچ چکا ہے جہاں سے وہ فرانس روانہ ہو جائیں گے۔