شام: امریکی فورسز کے ایرانی حمایت یافتہ ملیشا کے ٹھکانوں پرفضائی حملے
امریکی فوج نے منگل کو دیر گئے بتایا کہ اس کی فورسز نے مشرقی شام میں ایران کی پاسداران انقلاب فورس سے منسلک گروپس کے زیر استعمال انفرا اسٹرکچر کی تنصیبات کو ہدف بناتے ہوئے فضائی حملے کئے ہیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمیونی کیشن ڈائریکٹر کرنل جو بو چینو نے ایک بیان میں کہا کہ صدر جو بائیڈن نے دیر الزور میں حملوں کی منظوری دی ، اور یہ کہ ان کارروائیوں کا مقصد ایران کے حمایت یافتہ گروپس کی جانب سے امریکی اہل کاروں کے خلاف حملوں سے دفاع تھا ۔
کرنل جو بوچینو نے کہا ،" آج کے حملے امریکی اہل کاروں کے تحفظ اور دفاع کے لیے ضروری تھے ۔ امریکہ نے متناسب اور دانستہ کارروائی کی جس کا مقصد حملوں کے بڑھنے کے خطرےکو محدود کرنا اور جانی نقصان کے خطرے کو کم کرنا تھا۔
بیان میں مشرقی شام میں 15 اگست کو ہونے والے حملے کا حوالہ دیا گیا، جس کے بارے میں امریکہ نے کہا کہ اس میں ایک ڈرون شامل تھا جس نے امریکی فوجیوں اور امریکہ کے حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کے جنگجوؤں کے زیر انتظام ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا تھا ۔
جرمن چانسلر شلز کا کینیڈ اکا پہلا دورہ، ترقیاتی معاہدے پر دستخط
جرمن چانسلر اولاف شلز کے کینیڈا کے پہلے سرکاری دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نیو فاؤنڈ لینڈ میں ایک تقریب کے دوران اس معاہدے کے نمایاں پہلو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے تحت متوسط طبقے کے لیے ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور مقامی سطح پر ترقی کو بڑھایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ آب وہوا کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل سے بھی نمٹا جائے گا ۔
وزیر اعظم ٹروڈو کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت ہائیڈروجن اتحاد کے ذریعے ، کینیڈا اور جرمنی ایک ٹرانس اٹلانٹک رسدی گزر گاہ قائم کرنے اور ہائیڈروجن پراجیکٹس میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے لیے پالیسیوں کو مربوط کیا جائے گا۔
انہوں نے ہائیڈروجن الائنس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ہائیڈروجن پرا جیکٹس پر سرمایہ کاری اور تجارتی راہداری میں سہولتیں فراہم کرے گا۔
امریکہ میں نفرت پر منبی جرائم میں اضافہ ہوا ہے، رپورٹ
نفرت اور انتہا پسندی کے جائزوں کے امریکی مرکز کے مرتب کیے گئے پولیس ڈیٹا کے مطابق، امریکہ کے بڑے شہروں میں نفرت پر مبنی جرائم کی شرح میں 2022 کے پہلے چھ ماہ کے دوران گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔
سان برنارڈینو میں کیلیفورنیا سٹیٹ یونیورسٹی کے انتہا پسندی کے تحقیقی مرکز کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، شہر کے 15 بڑے شہروں کی پولیس سے جمع کیے گئے اعداد و شمار اس سال اب تک تعصب پر مبنی واقعات میں اوسطاً 5 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ 15 شہروں کی مجموعی آبادی دو کروڑ 55 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق سینٹر کی جانب سے 52 بڑے شہروں سے اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار کے ایک بڑے نمونے سے ظاہر ہوا ہے کہ 2021 میں امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم میں تقریباً 30 فیصد اضافہ ہوا۔
حالیہ برسوں میں امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ہو تارہا ہے، جس کی وجہ وبائی مرض کووڈ نائینٹین کے پھیلاؤ کے دوران ایشیائی مخالف جذبات میں اضافہ ، 2020 میں سیام فام امریکی جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں ہلاک کے بعد امریکہ بھر میں شروع ہونے والے مظاہروں کے رد عمل میں سیاہ فام دشمنی کے عوامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ملکی پالیسی کی مشیر سوزن رائس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ صدر بائیڈن ستمبر میں ہماری جمہوریت اور پبلک سیفٹی پر نفرت سے پیدا ہونے والے تشدد کے مربوط اثرات کے مقابلے کے لیے وائٹ ہاؤس کے ایک سر براہی اجلاس کی میزبانی کریں گے ۔
صومالیہ میں خوراک کی شدید قلت، قحط کا خطرہ بڑھ گیا
اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ قرن افریقہ، خاص طور پر صومالیہ میں شدید بھوک کی صورت حال قحط جیسے حالات کی جانب دھکیل رہی ہے۔ جب کہ متواتر چار برس کی خشک سالی کے نتیجے میں لوگوں کی خوراک حاصل کرنے کے لیے فصلوں کی کاشت کی صلاحیت متاثر ہو چکی ہے
عالمی ادارہ خوراک کی رپورٹ کے مطابق ایتھیوپیا ، کینیا اور صومالیہ میں تقریباً دو کروڑ 20 لاکھ افراد شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ بھوک اور لاکھوں مویشیوں کی ہلاکتوں نے 70 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو خوراک ، پانی اور اپنے مویشیوں کے لیے چراگاہوں کی تلاش میں اپنے گھر با ر چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے ۔
ڈبلیو ایف پی نے خبردار کیا ہے کہ ان اعداد و شمار میں ممکنہ طور پر اضافے کا امکان ہے اور حالات بدستور خراب ہوتے رہیں گے، کیونکہ مسلسل پانچویں سال بھی کم بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
مشرقی افریقہ کے لیے ڈبلیو ایف پی کے علاقائی ڈائریکٹر، مائیکل ڈنفورڈ، حال ہی میں صومالیہ اور شمالی کینیا کے دورے سے واپس آئے ہیں۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے بات کرتے ہوئے ڈنفورڈ نے کہا کہ وہ خاص طور پر صومالیہ کی سنگین صورتحال پر فکر مند ہیں جہاں 70 لاکھ سے زائد افراد انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "ہمیں قحط کا حقیقی خطرہ درپیش ہے۔ اس کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن دو لاکھ سے زیادہ لوگ پہلے ہی قحط جیسے حالات، خوراک کی تباہ کن قلت کا سامنا کر رہے ہیں اور مزید 14 لاکھ افراد اس صورتحال سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم اپنی امددی کارروائیاں بڑھانے کے لیے فنڈ اکٹھے کرنے کی مہم جاری نہ رکھ سکے تو مجھے ڈر ہے کہ ہمیں ایک قحط سے نمٹنا ہو گا۔