امریکہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایرانی عہدے داروں کو ویزے دے گا
امریکی حکومت کو ایرانی نژاد امریکیوں کی جانب سے ایران کے سخت گیر صدر ابراہیم رئیسی اور ان دوسرے ایرانی عہدے داروں کو ویزے نہ دینے اور تحفظ فراہم نہ کرنے کے لیے دباو کا سامنا ہے جو توقع ہے کہ اگلے ماہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے ۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو عندیہ دیا کہ وہ ستمبر کے وسط میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں سیشن میں شرکت کی منصوبہ بندی کرنے والے ایرانیوں کو ویزا دینے سے انکار نہیں کرے گا ۔
محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویڈنٹ پٹیل نے وی او اے نیوز کے ایک سوال کے جواب میں کہا ، " امریکی قانون کے تحت ویزے کے ریکارڈز کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے ؛ اس لیے میں ویزے کے انفرادی کیسز کی تفصیلات پر بات نہیں کر سکتا ۔ لیکن میں یہ ضرور بتا سکتا ہوں جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ : اقوام متحدہ کے ایک میزبان ملک کے طور پر ، امریکہ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کے معاہدے کے تحت عمومی طور پر اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کے نمائندوں کو اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز ڈسٹرکٹ کے لیے سفر ی ویزے جاری کرنے کا پابند ہے ۔
امریکہ اقوام متحدہ کے ایک میزبان ملک کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیتا ہے لیکن ایک بار پھر کہوں گا کہ ویزا ریکارڈز کونفی ڈینشل ہوتے ہیں ، اور اس لئے میں اس بارے میں کچھ اور نہیں کہہ سکتا۔
امریکہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایرانی عہدے داروں کو ویزے دے گا
امریکی حکومت کو ایرانی نژاد امریکیوں کی جانب سے ایران کے سخت گیر صدر ابراہیم رئیسی اور ان دوسرے ایرانی عہدے داروں کو ویزے نہ دینے اور تحفظ فراہم نہ کرنے کے لیے دباو کا سامنا ہے جو توقع ہے کہ اگلے ماہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے ۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو عندیہ دیا کہ وہ ستمبر کے وسط میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں سیشن میں شرکت کی منصوبہ بندی کرنے والے ایرانیوں کو ویزا دینے سے انکار نہیں کرے گا ۔
محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویڈنٹ پٹیل نے وی او اے نیوز کے ایک سوال کے جواب میں کہا ، " امریکی قانون کے تحت ویزے کے ریکارڈز کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے ؛ اس لیے میں ویزے کے انفرادی کیسز کی تفصیلات پر بات نہیں کر سکتا ۔ لیکن میں یہ ضرور بتا سکتا ہوں جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ : اقوام متحدہ کے ایک میزبان ملک کے طور پر ، امریکہ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کے معاہدے کے تحت عمومی طور پر اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کے نمائندوں کو اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز ڈسٹرکٹ کے لیے سفر ی ویزے جاری کرنے کا پابند ہے ۔
امریکہ اقوام متحدہ کے ایک میزبان ملک کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیتا ہے لیکن ایک بار پھر کہوں گا کہ ویزا ریکارڈز کونفی ڈینشل ہوتے ہیں ، اور اس لئے میں اس بارے میں کچھ اور نہیں کہہ سکتا۔
شنزو آبے کا قتل، جاپان کے نیشنل پولیس کمشنر مستعفی ہو گئے
جاپان کے نیشنل پولیس کمشنر نے سابق وزیراعظم شنزوآبے کی جولائی میں قاتلانہ حملے میں ہلاکت کے پس منظر میں جمعرات کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ٹوکیو میں ایک نیوز کانفرنس میں اتارو ناکاموار نے آئندہ ماہ شنزو آبے کی سرکاری سطح پر آخری رسومات اور آئندہ مئی میں جی سیون ممالک کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ اس ضمن میں سکیورٹی منصوبوں کی ضرورت ہے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔
جاپان کے راہنما شنزو آبے کو آٹھ جولائی کو مغربی شہری نارا میں ایک انتخابی مہم کے دوران ایک حملہ آور نے گھریلو ساختہ بندوق سے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ مشتبہ حملہ آور ٹیسویا یاماگامی کو فائرنگ کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا تھا اور ملزم کی نفسیاتی صحت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ماہرین کہہ چکے ہیں کہ ملزم کی طرف سے نشانے سے چوکنے والی پہلی گولی اور اس کے بعد دوسری گولی کے درمیان کے اڑھائی سیکنڈ کے وقفے میں باڈی گارڈز شنزوآبے کے گرد حلقہ بنا سکتے تھے یا ان کو کھینچ کر حملہ آورکے نشانے سے ہٹا سکتے تھے۔
جاپان کے نیشنل پولیس چیف کے استعفی کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ پولیس کے تین اعلی عہدیداروں کو انضباطی کاروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ناکا مورا کے استعفیٰ پر غوروخوض کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ہو گا
لاس اینجلس کاؤنٹی وینیسا برائنٹ کو سولہ ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرے، جیوری
امریکہ میں ایک وفاقی جیوری نے نیشنل باسکٹ بال کے سٹار کوبی برائنٹ کی موت کا سبب بننے والے حادثے کے فوراً بعد امدادی کارکنوں کی طرف سے تصاویر شئیر کیے جانے پر لاس اینجلس کاونٹی کو 16 ملین یعنی ایک کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر متاثرہ خاندان کو ادا کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
نیشنل بیس بال سٹار اور ان کی بیٹی سال 2020 میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے اور کوبی برائنٹ کی بیوہ نے مقدمہ دائر کر رکھا تھا کہ کاونٹی کے فائر فائٹرز اور عہدیداروں کی طرف سے نعشوں کی جو تصاویر شئر کی گئیں، اس سے ان کو جذباتی طور پر شدید ٹھیس پہنچی ہے۔
جیوری میں شامل دو شخصیات نے، جنہوں نے بدھ کے روز یہ فیصلہ حوالے کیا، وینیسا برائنٹ کے موقف کو درست تسلیم کیا کہ جب کوبی اور ان کی 13 سالہ بیٹی جینا کی تصاویر بنائی گئیں تو اس سے ان کی پرائیویسی بھی متاثر ہوئی۔
گیارہ روزہ ٹرائل میں وینیسا برائنٹ اپنے وکیل کے ساتھ پیش ہوتی رہیں اور انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اپنے شوہر اور بیٹی کو کھونے کے بعد ان کے سامنے جو تصاویر آئیں، ان سے ان کے غم کی شدت میں کہیں زیادہ اضافہ ہو گیا۔
کاونٹی کے وکیل کا موقف تھا کہ یہ تصاویر بنانا اس لیے ضروری تھیں کہ وقوعے کا تجزیہ کیا جا سکے۔