جرمنی اس سال مزید تین جوہری بجلی گھر بند کر دے گا
جرمنی میں عہدے داروں نے پیر کو بتایا کہ جرمنی اس سال ملک کے تین باقی ماندہ جوہری پاور پلانٹس کو بند کرنے کے اپنے پرانے منصوبے پر قائم ہے لیکن آنے والے مہینوں میں توانائی کی کمی کی صورت میں ان میں سے دو کو دوبارہ فعال کرنے کا آپشن اپنے پاس رکھے ہوئے ہے۔
یہ اعلان ایک انتہائی متوقع دباؤ کے ٹیسٹ کی اشاعت کے بعد کیا گیا ہے جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا تھا کہ یورپ میں درپیش توانائی کے بحران کی وجہ سے جرمنی کا پاور گرڈ بجلی کے ممکنہ دباؤ سے کیسے نمٹے گا۔
دوسرے یور پی ملکوں کی طرح جرمنی بھی یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کے دوران روس سے قدرتی گیس کی ترسیل میں کمی کے باوجود اس موسم سرما میں بجلی کی فراہمی جاری اور گھر گرم رہیں۔
حکومت پہلے ہی متعدد اقدامات کے اعلان کر چکی ہے جن میں دوسرے سپلائرز سے مائع قدرتی گیس کی درآمد شامل ہے جب کہ جرمنی اپنے شہریوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ توانائی کو ہر ممکن بچانے کی کوشش کریں۔
جرمنی کا پاور گرڈ، جو کہ یورپی نیٹ ورک کا مرکزی مقام ہے، اس صور ت میں بہت زیادہ دباؤکا شکار ہو سکتا ہے اگر صارفین موسم سرما میں الیکٹرک ہیٹر استعمال کرتے ہیں اور پڑوسی ملکوں کی جانب سے توانائی کی سخت مانگ کا مطلب ہے کہ توانائی کی برآمدات میں اضافہ ہو گا ۔
کینیڈا، 10 افراد چاقو کے وار سے ہلاک، پولیس کو حملہ آوروں کی تلاش
کینیڈین پولیس دو افراد کی تلاش کر رہی ہے جن پر ایک مقامی کمیونٹی اور قریبی قصبے میں 10 افراد کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کرنے کا شبہ ہے۔ بڑے پیمانے پر اس تلاش کا پیر کو دوسرا دن تھا۔
حکام نے کہا ہے کہ کچھ افراد کو حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا اور دیگر ان کی زد میں آگئے۔ یہ حملے ملک کی مہلک ترین اجتماعی ہلاکتوں میں سے ایک تھے۔
یہ واقعہ صوبہ ساسکچیوان کے گاؤں ویلڈن اور جیمز اسمتھ کری نیشن پر پیش آیا۔ حکام نے جرائم کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے، لیکن ایک سینئر مقامی رہنما کا خیال ہے کہ یہ منشیات کا استعمال کرنے والوں کی کارروائی ہو سکتی ہے۔ پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ مشتبہ افراد کو آخری بار اتوار کی دوپہر صوبائی دارالحکومت ریجینا میں دیکھا گیا تھا۔ یہ اس جگہ سے تقریباً 335 کلومیٹر جنوب میں ہے جہاں چاقو کے حملے ہوئے۔
ایران میں بہائی اقلیت کے خلاف پکڑڈھکڑ جاری
ایران نے بہائی شہریوں کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہے اور 12 بہائیوں کو ،جن پر وہ بدعتی ہونے اور اسرائیل کے ساتھ رابطے رکھنے کا الزام عائد کرتا ہے ،پکڑ دھکڑ کی اس جاری کارروائی میں گرفتا کر لیا ہے، جس کی ایرانی اور انسانی حقوق کے گروپس مذمت کر چکے ہیں۔
اتوار کے روز ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ یہ گرفتاریاں صوبہ مازندران کے مختلف شہروں میں ہوئیں، اسی علاقے میں جہاں 31 اگست کو ایران کی سب سے بڑی غیر مسلم مذہبی اقلیت کے 14 ارکان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بہائی اراکین نےایرانی حکام کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں اراکین ملک کی بھلائی کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
بہائی ، جن کی تعداد ایران میں تقریباً 300,000 ہے اور دنیا بھر میں ان کے 50 لاکھ پیروکار ہیں - کہتے ہیں کہ انہیں ایران میں منظم مظالم کا سامنا ہے، جہاں آئین میں ان کے عقیدے کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ، سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کئی مواقع پر بہائی عقیدے کو ایک فرقہ قرار دے چکے ہیں اور 2018 میں جاری ہونے والے ایک مذہبی فتوے میں اس مذہب کے پیروکاروں کے ساتھ تجارتی معاملات سمیت ، رابطوں سے منع کیا گیا ہے ۔1979 میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قیام کے بعد سے اب تک سینکڑوں بہائیوں کو ان کے عقائد کی وجہ سے گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ کم از کم 200 کو پھانسی دے دی گئی ہے یا انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے اور پھر کبھی ان کے بارے میں کچھ نہیں سنا گیا۔
یوکرین کو ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا بھی سامنا ہے، اولینا زیلنسکی
یوکرین کی خاتون اول نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹر ویو میں جو اتوار کو نشر ہو ا ، کہا کہ یوکرین پر وس کے حملے سے یورپ بھر میں توانا ئی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ، لیکن یہ ان کی سر زمین میں ایک اضافی قیمت کے ساتھ آیا۔
اولینا زیلنسکی نے لورا کوینس برگ کو بتایا ، میں سمجھتی ہوں کہ صورت حال بہت سخت ہے ۔ یوکرین میں قیمتیں بلند ہو رہی ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ ہمارے لوگ ہلاک ہوئے ہیں اس لیے جب آپ اپنے بینک اکاونٹ یا اپنی جیب میں پیسوں کو گننا شروع کرتے ہیں ، ہم بھی اسی طرح گنتی کرتے ہیں اوراپنے ہلاک شدگان کو گنتے ہی۔
برطانوی وزیر دفاع نے اتوار کے روز ٹوئٹر پر ایک اپ ڈیٹ میں کہا ، " روسی فورسز یوکرین میں مسلسل اخلاقی اور نظم ضبط کے مسائل کا شکار ہیں ۔ جنگی تھکان اور ہلاکتوں کی بلند شرح کے علاوہ متعین روسی فوجیوں کی ایک بڑی شکایت ، جو غالباً مسلسل جاری ہے وہ ان کی تنخواہوں کے مسائل ہیں۔