جنوبی کوریا میں سمندری طوفان کا خطرہ، ہزاروں افراد کی نقل مکانی
جنوبی کوریا کے عہدے دارو ں نے منگل کے روز کہا ہے کہ ملک کے جنوب میں سمندری طوفان کے باعث ہزاروں باشندے انخلا کر چکے ہیں جب کہ شدید بارش اور تیز ہوائیں توقع ہے کہ سارا دن جاری رہیں گی ۔
کوریا کے موسمیاتی ادارے کے مطابق، سمندری طوفان، تقریباً 52 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی طرف سفر کرتا ہوا، جزیرہ نما کوریا سے صبح جنوب مشرقی شہر السان کے پانیوں سے گزر کر ساحلی شہر سے ٹکرایا ۔
سیباروں ادارے نے کہا کہ توقع ہے کہ یہ شمال مشرق کی طرف بڑھے گا اور منگل کی آدھی رات کے قریب جاپان کے شہر ساپورو سے تقریباً 400 کلومیٹر شمال مغرب میں گزرے گا۔
صددر یون سوک یول کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر نے ریسپانس میٹنگز منعقد کیں اور عہدے داروں پر زور دیا کہ جب تک طوفان مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا وہ حفاظتی اقدامات جاری رکھیں۔ طوفان کے باعث سینکڑوں پروازیں منسوخ ، کاروبار معطل اور اسکول بند ہو گئے ۔
صومالیہ قحط کے دہانے پر پہنچ گیا ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے سر براہ مارٹن گریفتھ نے خبردار کیا ہے کہ صومالیہ چار عشروں کی بد ترین خشک سالی کے بعد قحط کے دہانے تک پہنچ گیا ہے ۔ موغادیشو میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران گرفتھ نے کہا کہ ان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ جنوبی خلیجی علاقہ اس سال کے آخر تک قحط کی لپیٹ میں آسکتا ہے ۔
گرفتھ نے گزشتہ ہفتے خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہ علاقےموغا دیشو اور جنوب کے ان دو میں سے ایک قصبے ، کا دورہ کیا جہاں بہت سے لوگ فاقہ کشی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قحط کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہ کیا گیا تو اور اس کے قریب واقع قصبہ بھی قحط کی لپیٹ میں آ جائے گا ۔
بیدوا میں اپنے قیا م کے دوران گرفتھ نے اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے لوگوں اور ان اسپتالوں کا دورہ کیا جہاں غذائیت کی قلت کے شکار بچوں کا علاج ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا میں گزشتہ چند روز میں اس درد کی اور مصائب کی حد کو دیکھ کر دہل گیا ہوں جسے صومالیہ کے لوگ برداشت کر رہے ہیں۔ قحط دروازے پر ہے اور ہم آج آخری انتباہ بھیج رہے ہیں۔
پیر کو جاری ہونے والی صومالیہ کی فوڈ سیکیورٹی اور غذائیت سے متعلق رپورٹ میں ایسی ٹھوس علامات ظاہر ہوئی ہیں کہ اس سال جنوب -وسطی صومالیہ کے دو خلیجی علاقوں میں اکتوبر اور دسمبر کے درمیان قحط واقع ہو گا۔جو 2010 اور 2011 میں آنے والے قحط جیسا ہو گا جس میں 260،000 صومالی باشندے ہلاک ہوئے تھے جن میں سے نصف بچے تھے۔
اقوام متحدہ اور صومالی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 78 لاکھ افراد کو انسانی ہمدردی کی امداد کی اشد ضرورت ہے جب کہ خشک سالی طول کھینچ رہی ہے اور خوراک کی صورتحال بدتر ہو رہی ہے ۔
یوکرین پر روسی حملےنے صومالیہ کے بحران میں ایک کردار ادا کیا ہے جو انسانی ہمدردی کی امدا د کے فقدان کا شکار ہورہا ہے کیوں کہ بین الاقوامی عطیہ دہندگان کی توجہ یورپ پر مرکوز ہے ۔
صومالیہ کو جنگ سے پہلے کم از کم اپنی 90 فیصد گندم روس اور یوکرین سے حاصل ہوتی تھی اور وہ خوراک کی قلت اور اس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے ۔
زمبابوے میں خسرے کی وبا پھوٹ پڑی، 700 بچے ہلاک
زمبابوے کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک میں اپریل سے شروع ہونے والی خسرہ کی وبا سے اب تک تقریباً 700 بچے ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ چار ستمبر تک ریکارڈ کیے جانے والے کیسز کی تعداد 6291 ۔
حکومت نے چھ ماہ سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے لیے بڑے پیمانے پر حفاظتی ٹیکوں کی ایک مہم شروع کے ہے او روائتی اور مذہبی راہنماؤں کو اس مہم میں ساتھ لے کر چل رہی ہے ۔
زمبابوے کی میڈیکل اینڈ ڈینٹل پرائیویٹ پریکٹیشنرز ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر جوہانس مریسا نے پیر کے روز ایسو سی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بڑے پیمانے پر جاری ویکسی نیشن کی اپنی مہم کو تیز کرنا چاہئے اور ویکسی نیشن کے خلاف مذہبی گروپس میں خاص طور پر آگاہی پیدا کرنے کے پروگرام شروع کرنے چاہئیں۔
پیر کے روز یونیسیف نے کہا کہ اسے بچوں میں خسرہ کے کیسز اور ان کی اموات کی تعداد پر گہری تشویش ہے ۔ ادارے نے کہا کہ وہ حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کے ذریعے حکومت کو اس وبا سے نمٹنے میں مدد کر رہا ہے ۔
یوکرین جنگ: روس شمالی کوریا سے بڑی مقدار میں گولا بارود خرید سکتاہے
امریکی انٹیلی جنس کی ایک نئی میں کہا گیا ہے کہ روسی وزارت دفاع یوکرین میں جاری اپنی لڑائی کے لیے شمالی کوریا سے لاکھوں راکٹ اور توپوں کے گولے خریدنے کے مرحلے میں ہے ۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک امریکی عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ حقیقت کہ روس کا شمالی کوریاکی جانب راغب ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس کی فوج کو یوکرین میں گولابارود کی سپلائی کی شدید قلتوں کا مسلسل سامنا ہے جس کی وجہ برآمدات پر کنٹرول اور پابندیاں بھی ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس کے عہدے داروں کا خیال ہے کہ روس شمالی کوریا سے اضافی فوجی ساز و سامان خریدنے پر غور کر سکتا ہے ۔