صدر زی جن پنگ قازقستان پہنچ گئے، قازق صدر سے ملاقات، شنگھائی کانفرنس میں شرکت کریں گے
چین کے صدر زی جن پنگ وسطی ایشیا کے دو سب سے گنجان آباد ملکوں قازقستان اور ازبکستان کا دورہ کر رہے ہیں جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کی کامیابی کو اجاگر کرنا ہے ۔
2020 میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کویڈ 19 وبا کو صحت عامہ کی ایک ہنگامی صورتحال قرار دیے جانے کے بعد سے زی کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکاییف سے ایک ملاقات کے دوران زی نے قازقستان کی علاقائی سلامتی کے لیے اپنی حمایت پر زور دیا
زی نے ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی صورتحال میں خواہ کیسی ہی تبدیلی آئے، ہم قازقستان کو اپنی آزادی، اقتدار اعلی اورعلاقائی سلامتی کے تحفظ کے لیے اپنی مضبوط حمایت جاری رکھیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم ان اصلاحات کی بھی حمایت کریں گے جو آپ استحکام اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے کر رہے ہیں اور ہم آپ کے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے والی کسی بھی قوت کی سختی سے مخالفت کریں گے۔ قازقستان کی وزارت خارجہ کے مطابق زی توقع ہے کہ قازقستان کے صدر کے ساتھ متعدد دو طرفہ دستاویزات پر دستخط کریں گے۔
بھارت، پاکستان، کرغزستان، تاجکستان، قازقستان اور ازبکستان کے ہنما جمعرات اور جمعے کو ازبکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہرسمرقند میں شنگھائی کو آپریشن آرگنائزیشن سمٹ میں بھی شرکت کریں گے۔
یوکرینی صدر ولادو میر زیلنسکی کا ایزیم کا دورہ، فوجیوں سے ملاقات
یوکرین کے صدر ولادو میر پوٹن نے بدھ کے روز ایزیم شہر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے فوجیوں سے ملاقات کی اور گزشتہ ہفتے روسی فورسز نے علاقہ واپس لینے کی ان کی کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا ہمارے فوجی یہاں ہیں۔ یہ ایک بہت اہم چیز ہے اس سے لوگو ں کومدد ملتی ہے ۔ میں دیکھتا ہوں کہ لوگ ان سے کیسے ایک حساس موقع پر ملتے ہیں ۔ اس کا مطلب ہے کہ ہماری فوج کے ساتھ زندگی واپس آگئی ہے۔
یوکرین کی فورسز نے روس کی جانب سے اپنا حملہ شروع کرنے کے سات ماہ بعد ایک جوابی حملہ کرتے ہوئے شمالی مشرقی یوکرین میں خارکیف میں بڑے علاقوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لین نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے یورپی مدد پر گفتگو کے لیے بدھ کے روز زیلنسکی سے ملاقات کرنے کیف جائیں گی ۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کےساتھ یورپ کی یک جہتی بدستور غیر متزلزل رہے گی ۔
اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں انہوں نے کہا ،" میں یہاں اس یقین کے ساتھ کھڑی ہوں کہ ضروری جرائت اور ضروری یک جہتی کے ساتھ پوٹن ناکام ہو جائیں گے اور یورپ غالب آجائے گا" ۔
وان ڈر لین نے یوکرین میں روس کی جنگ کو جمہوریت کے خلاف ایک مطلق العنانیت قرار دیا اور کہا کہ روس کے خلاف پابندیاں جاری رہیں گی ۔
روس کے قبضے سے آزاد کرائے گئے علاقوں پر یوکرین کا پرچم لہرا دیا گیا
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین کے دارالحکومت سے باہر اس مقام کا غیر معمولی دورہ کیا ہے جہاں سے روس کی فوج کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ صدر کے دورے کا مقصد روس کے لیے شرمناک پسپائی کو اجاگر کرنا تھا۔
زیلنسکی بدھ کے روز ازیوم کے مقام پر سینے پر ہاتھ رکھے ملکی پرچم کو دیکھتے رہے۔ روسی فوجوں نے یہ شہر گزشتہ ہفتے چھوڑ دیا تھا جب کیف کے سپاہیوں نے شمال مشرقی خرکیف کے علاقے میں پیش قدمی کی تھی۔
پراسیکیوٹرز کو حال ہی میں روس کے قبضے سے آزاد کرائے گئے اس علاقے کے دیہاتوں سے چھ نعشیں ملی ہیں جن پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔
یوکرین جنگ کے اوائل میں کیف سے نکلنے کے بعد روس کی یہ سب سے بڑی فوجی پسپائی ہے۔
جرمن چانسلر اولف شولز نے روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد بتایا ہے کہ کریملن میں کسی طرح کی ندامت کے آثار نہیں ہیں۔
سائنس دانوں کا مونکی پوکس پر کنٹرول کے لیے وسائل فراہم کرنے مطالبہ
اب جب یورپ اور شمالی امریکہ کے کچھ حصوں میں مونکی پوکس کے پھیلاؤ میں کمی آرہی ہے بہت سے سائنس دان مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس وبائی مرض کو روکنے کے لیے وسائل کو مختص کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے نے جولائی میں مونکی پوکس کو عالمی ہنگامی وبا قرار دیا تھا اور دنیا سے اپیل کی تھی کہ وہ افریقی ممالک کی مدد کریں تاکہ ویکسین کی تباہ کن عدم مساوا،ت کو دور کیا جا سکے۔
اس سے قبل کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں بھی افریقی ملکوں کو ویکسین کی بہت کم مقدار میسر آئی جس کی وجہ سے وہاں عالمی وبا پر کنٹرول میں مشکلات کا سامنا رہا۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ جانوروں سے انسانوں کو منتقل
ہونے والی اس وبا کے لیے فنڈز کی کمی سے اسے روکنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔