روس کا یوکرین پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، بائیڈن
صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ روس نے یوکرین میں اپنی "وحشیانہ، غیر ضروری جنگ" کے ساتھ " اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی" کی ہے۔
بدھ کے روز بائیڈن نے روس کی جانب سے بین الاقوامی ادارے کے اصولوں کی خلاف ورزی پر اس کی سخت مذمت کی ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپ کے خلاف روسی صدر ولادی میر پوٹن کی نئی جوہری دھمکیاں ، جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے ایک دستخط کنندہ کے طور پر اپنی قوم کی زمہ داریوں کے لیے ایک غیر ذمہ دارانہ عدم احترام ظاہر کرتے ہیں ۔
انہوں نے دنیا کی خوراک کی سپلائی کے لیے حملے کے اثرات کو اجاگر کیا اور جنگ اور آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کے باعث پیدا ہونے والی قلتوں سے نمٹنے کے لئے خوراک کی عالمی سیکیورٹی کی امداد میں 2 اعشاریہ 9 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ۔
بین الاقوامی برادری سے توقع رکھتے ہیں مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرے گی، اردوان
’’ہم توقع کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری مشکل وقت سے گزرتے پاکستانی لوگوں کی مدد کرے گی۔‘‘ پاکستان میں سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا یہ اظہار ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس سے اپنے خطاب میں کیا۔
’’ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی وہ امدادی کارروائیاں بلا رکاوٹ جاری رکھے ہوئے ہیں، جن کا آغاز ہم نے اس تباہی کے فوراً بعد کر دیا تھا۔‘‘
صدر اردوان نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے بھی یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس تکلیف دہ وقت سے گزرتے پاکستانی لوگوں کی مدد کرے گی۔
ترک صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کشمیر پر بھی گفتگو کی اور مسئلے کے پائیدار حل پر زور دیا۔
’’ہمیں افسوس ہے کہ آزادی کے 75 سال بعد بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان مضبوط امن اور تعاون قائم نہیں ہو سکا ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ کشمیر میں فوری اور پائیدار امن اور سکون حاصل ہو گا۔‘‘
ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے سنجیدہ ہے، ایرانی صدر
ایران کے صدر نے بدھ کو کہا کہ ان کا ملک جوہری پروگرام کے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے سنجیدہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے امریکہ کے وعدوں پر بھروسہ کر سکتا ہے۔
ابراہیم رئیسی نے اس موضوع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اس وقت خطاب کیا جب جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت نتیجہ خیز مرحلے پر پہنچ گئی ہے۔
ایرانی صدر رئیسی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’ہماری خواہش صرف ایک بات پر مرکوز ہے اور وہ ہے وعدوں کی پاسداری،‘‘ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ دراصل یہ امریکہ ہی تھا جو معاہدے سے نکل گیا تھا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایران ’’بغیر ضمانتوں اور یقین دہانیوں کے واقعی یہ اعتماد کر سکتا ہے کہ امریکہ اس بار اپنے وعدوں پرقائم رہے گا۔‘‘ رئیسی نے کہا کہ ’’امریکہ نے اس جوہری معاہدے کو کچل دیا تھا۔‘‘
انہوں نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کی یک طرفہ جانچ پڑتال پر زور دیا جاتا ہے جب کہ کئی ممالک کے جوہری پروگرام خفیہ رہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں موجود عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے صدر رئیسی نے کہا کہ ایران ’’اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ وسیع اور بہتر تعلقات‘‘ کا خواہاں ہے۔ وہ دراصل سعودی عرب اور خطے کے دیگر عرب ممالک کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔
رئیسی نے ایران پر عائد پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’’ایران کے عوام کو سزا دینے کے مترادف قرار دیا۔ مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں نے ایران کی معیشت کو شدید متاثر کیا ہے اور گزشتہ سال ملک میں افراط زر کی شرح چالیس فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ موسم گرما کے دوران، ایران کی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
پاکستان کا بڑا حصہ زیر آب ہے، دنیا کو موسمیاتی تغیر کی بڑی انسانی قیمت چکانا پڑ رہی ہے: بائیڈن
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو ماحولیاتی چیلنجز سے نمنٹے کی امریکہ کے کرادار کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب کا حوالہ دیا اور کہا کہ ملک کا زیادہ تر حصہ ابھی تک زیر آب ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے77 ویں اجلاس تے خطاب کرتے ہوئے صدر بایڈن نےعالمی غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے 2.9 بلین ڈالر سے زیادہ کی نئی امداد کا اعلان کیا۔
آب و ہوا کے عالمی چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ مسئلہ دنیا کے تمام لوگوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔انہوں نے اس ضمن میں کہا کہ قرن ہائے افریقہ میں خشک سالی اور قحط کا سامنا ہے تو پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح ماحولیاتی تبدیلیوں کی بڑی انسانی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ماحولیاتی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے کے 369 بلیں ڈاالرز کی ریکارڈ رقم مختص کی ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے پیرس کلائیمیٹ معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کی ہے۔