نیویارک میں سابق صدر ٹرمپ اور ان کی کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر
نیویارک کے اٹارنی جنرل نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں ان کی مین ہٹن، شکاگو اور واشنگٹن کی جائیدادوں سمیت کچھ انتہائی قیمتی اثاثوں میں کاروباری فراڈ کا الزام لگایا گیا ہے۔
ڈی سی کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کا مقدمہ بدھ کو نیویارک کی ریاستی عدالت میں دائر کیا گیا۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ ٹرمپ اور ٹرمپ آرگنائزیشن کے بارے میں ڈیموکریٹ کی تین سالہ سول تحقیقات کا خاتمہ ہے۔
ٹرمپ کے تین بالغ بچوں، ڈونالڈ جونیئر، ایوانکا اور ایرک ٹرمپ کو بھی مدعا علیہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا، ان کے ساتھ کمپنی کے دو دیرینہ ایگزیکٹیو ایلن ویسلبرگ اور جیفری میک کونی بھی شامل تھے۔
ٹرمپ کی وکیل علینہ حبہ نے کہا کہ مقدمہ نہ تو حقائق پر اور نہ ہی قانون پر مرکوز ہے ۔
بائیڈن کی برطانوی وزیر اعظم ٹرس سے ملاقات، عالمی مسائل کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد
صدر جو بائیڈن نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر، برطانیہ کو دنیا میں اپنا قریبی اتحادی قرار دیتے ہوئے ، اور یوکرین کے تنازعے سے نمٹنے سے لے کر شمالی آئر لینڈ میں امن برقرار رکھنے تک کے مسائل پر مل کر کام کرنے کا عہد کرتے ہوئے،اپنی برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ پہلی بار بدھ کے روز الگ سے ملاقات کی۔
بائیڈن نے ملاقات سے قبل کہا ، " عالمی اثرات سے متعلق ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے جس کے بارے میں یہ سوچ سکوں کہ ان پر امریکہ اور برطانیہ تعاون کے ساتھ کام نہیں کر رہے ۔ اور مجھے توقع ہے کہ ہم ایسا کرنا جاری رکھ سکیں گے۔ اور ہمارے پاس آج ایک پورا ایجنڈا ہے جس میں یوکرین کو روس کے خلاف اپنے دفاع کے لیے مدد سے لے کر ، پوٹن کے چیلنج ، چین کے ساتھ معاملات اور ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے تک کے موضوعات شامل ہیں ۔"
ٹرس نے بھی کہا کہ ان کا ملک یوکرین پر روس کے حملے سے لاحق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ مزید قریبی طور پر کام کرنا چاہتے ہیں، خاص طور پر توانائی کے تحفظ پر، اپنی اقتصادی سلامتی پر، بلکہ دنیا بھر کی ساتھی جمہوریتوں تک پہنچنے کے لیے بھی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جمہوریتیں غالب رہیں ، اور ہم آزادی اور اپنے شہریوں کے مستقبل کی حفاظت کریں"۔
روس کو یوکرین پر حملے کی سزا دی جائے، ولادومیر زیلنسکی
یوکرین کے صدر نے اقوام متحدہ میں اپنی ایک تقریر میں روس کے حملے کے خلاف ایک تفصیلی کیس پیش کیا اور عالمی رہنماؤں سے اس کے لیے سزا کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے یہ خطا ب ماسکو کی جانب سے جنگ کی کوشش کے لیے کچھ ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنے کے غیر معمولی اعلان کے چند گھنٹوں بعد کیا ۔
ایک جوابی کارروائی سے خوش ہو کر جس نے روسیوں کے قبضے میں آنے والے کئی علاقوں کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے، ولادومیر زیلنسکی نے بدھ کو ایک ویڈیو خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی افواج اس وقت تک نہیں رکیں گی جب تک کہ وہ پورے یوکرین پر دوبارہ قبضہ نہیں کر لیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہم اپنے پورے علاقے میں یوکرین کا جھنڈا واپس لا سکتے ہیں۔ ہم اسے اسلحےکی طاقت سے کر سکتے ہیں
دوسری جانب ایک اور سخت انتباہ میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اعلان کیا کہ وہ روسی علاقے کے تحفظ کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سےدریغ نہیں کریں گے ۔
اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے دریغ نہیں کروں گا، پوٹن
دو سال تک کرونا وبا کے غلبے کی حامل بحث کے بعد ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس سال یوکرین کی جنگ نے مرکزی حیثیت اختیار کر لی ہے ۔
دنیا بھر کے رہنماؤں کی طرف سے امن کی درخواستوں کی وجہ محاصرہ زدہ یوکرینیوں کی حالت زار پر بے لوث تشویش کے ساتھ ساتھ ذاتی دلچسپی بھی تھی ۔
کئی تقاریر نے واضح کیا، روسی حملے کے اثرات ہزاروں میل دور بھی محسوس کیے گئے ہیں۔مثلاً گھانا کے صدر نانا اددو ڈنکوا اکوفو نے کہا ، بات صرف اس مایوسی کی نہیں ہے جو ہم 2022 میں یورپ کے شہروں اور قصبوں کی دانستہ تباہی کو دیکھ کر محسوس کرتے ہیں ۔ہم اس جنگ کو افریقہ میں اپنی زندگیوں میں براہ راست محسوس کر رہے ہیں۔ ہر گولی ، ہر بم ، ہر گولہ جو یوکرین کو ہدف بناتا ہے ، ہماری جیب اور افریقہ میں ہماری معیشتوں کو نشانہ بناتا ہے ۔
قازقستان کے صدر قاسم جومرت توکایف نے ایک ایسی دنیا کا نقشہ پیش کیا جومحاذ آرائی کے ایک ایسے نئےتلخ جیو پولیٹیکل دور میں دھکیل دی گئی ہے جس نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے امکان کا خطرہ پیدا کر دیا ہے اور وہ بھی آخری حربے کے طور پر نہیں۔
اس کے چند گھنٹے بعد، روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت نہیں کر رہے ، اعلان کیا کہ وہ اپنے ملک کی سرزمین کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار استعمال کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔