صومالیہ: سرکاری فورسز کا باغی عسکری گروپ کو مرکزی علاقے سے نکال دینے کا دعوی
صومالیہ کے سرکاری میڈیا نے پیر کے روز کہا کہ فوج نے بڑے پیمانے کی ایک کارروائی میں حاصل ہونے والی تازہ ترین کامیابیوں میں ملک کے مرکزی علاقے کے بڑَ ے حصوں سے الشباب دہشت گردوں کو نکال باہر کیا ہے ۔
صومالیہ کی قباِئلی ملیشیا نے ، جسے صومالی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے چند ہفتے قبل ہیران کے علاقے میں الشباب کے خلاف ایک کارروائی کر کے کئی قصبوں کو آزاد کرا لیا جس کے بعد اس نے گالگا ڈوڈ اور پھر جنوب میں خلیجی علاقے کا رخ کیا ۔
صرف ہیران کے علاقے میں 40 بستیوں کو آزاد کرانے میں نمایاں پیش رفت رہی ہے جس کے لیے اسے امریکہ کے تربیت یافتہ، صومالی حکومت کے فوجی کمانڈوز کی مدد حاصل رہی ۔
صومالی حکومت کے ان دعوؤں کی وی او اے کو تصدیق نہیں مل سکی ہے ۔ صومالی حکومت کی فوجی کامیابیاں اس کے صرف چند روز بعد ہوئی ہیں جب القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک تربیتی کیمپ پر حملے میں ایک فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔
صومالی حکومت کی جانب سے ملک کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی مہم ایسے میں ہو رہی ہے جب ملک بڑھتی ہوئی خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے جس کے بارے میں اقوام متحدہ کے عہدے داروں نے کہا ہے اس کے نتیجے میں اگلے چند مہینوں میں قحط کا سامنا ہو سکتا ہے۔
صومالیہ: سرکاری فورسز کا باغی عسکری گروپ کو مرکزی علاقے سے نکال دینے کا دعویٰ
صومالیہ کے سرکاری میڈیا نے پیر کے روز کہا کہ فوج نے بڑے پیمانے کی ایک کارروائی میں حاصل ہونے والی تازہ ترین کامیابیوں میں ملک کے مرکزی علاقے کے بڑَ ے حصوں سے الشباب دہشت گردوں کو نکال باہر کیا ہے ۔
صومالیہ کی قباِئلی ملیشیا نے ، جسے صومالی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے چند ہفتے قبل ہیران کے علاقے میں الشباب کے خلاف ایک کارروائی کر کے کئی قصبوں کو آزاد کرا لیا جس کے بعد اس نے گالگا ڈوڈ اور پھر جنوب میں خلیجی علاقے کا رخ کیا ۔
صرف ہیران کے علاقے میں 40 بستیوں کو آزاد کرانے میں نمایاں پیش رفت رہی ہے جس کے لیے اسے امریکہ کے تربیت یافتہ، صومالی حکومت کے فوجی کمانڈوز کی مدد حاصل رہی ۔
صومالی حکومت کے ان دعوؤں کی وی او اے کو تصدیق نہیں مل سکی ہے ۔ صومالی حکومت کی فوجی کامیابیاں اس کے صرف چند روز بعد ہوئی ہیں جب القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک تربیتی کیمپ پر حملے میں ایک فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔ صومالی حکومت کی جانب سے ملک کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی مہم ایسے میں ہو رہی ہے جب ملک ایک بڑھتی ہوئی خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے جس کے بارے میں اقوام متحدہ کے عہدے داروں نے کہا ہے اس کے نتیجے میں اگلے چند مہینوں میں قحط کا سامنا ہو سکتا ہے۔
فرانس کے صدر میکران دسمبر میں امریکہ کا دورہ کریں گے
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکراں دسمبر کے شروع میں واشنگٹن کا دورہ کریں گے جو صدر جو بائیڈن کی مدت صدارت میں ان کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہو گا۔
امریکہ کے مڈ ٹرم انتخابات اور تھینکس گونگ کی تعطیل کے بعد یکم دسمبر کو ہونے والا یہ دورہ میکراں کا دوسرا سرکاری دورہ ہوگا جو مئی 2017 میں پہلی بار اپنے ملک کی قیادت کے لیے منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے اس سال کے شروع میں ایک دوسرا انتخاب جیتا۔
وہ ٹرمپ کے دور صدارت میں بھی امریکہ کا ایک سرکاری دورہ کر چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین پئیر نے پیر کے روز اس دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے سب سے پرانےاتحادی ، فرانس کے ساتھ ہمارے گہرے اور پائدار تعلقات کو اجاگر کرتا ہے۔
کرونا وائرس کے پھوٹنے کے بعد سے یہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ وائٹ ہاؤس کسی عالمی رہنما کے سرکاری دورے کی میزبانی کرے گا۔
عالمی معیشت کی افزائش کی نمو آئندہ سال بھی سست رہنے کی توقع
پیرس میں قائم ایک بین الاقوامی ادارے، آرگنائزیشن فار اکنامک کو آپریشن اینڈ ڈیولپ منٹ ، او ای سی ڈی ، کے مطابق اس سال کے باقی عرصے میں عالمی معیشت کی نشو و نما سست رہےگی اور 2023 میں مزید سست ہو جائے گی۔
او ای سی ڈی نے یوکرین پر روس کے حملے اور چین کی سو شیو اکنامک پالیسیوں کو اس سست روی کی بڑی وجوہات میں شامل کیا ہے۔
ادارے کے سیکرٹری جنرل متھیاس کورمین نے پیر کے روز پیرس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ،" جنگ ، توانائی اور خوراک کی قیمتوں کے بھاری بوجھ کا مطلب یہ ہے کہ افزائش کی رفتار سست تر ہو گی اور افراط زر بلند تر اور مزید مستقل ہو گی۔
رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ دنیا بھر میں کویڈ 19 کے بارے میں خدشات میں کمی کے بعد اقتصادی سر گرمیوں میں ایک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے لیکن عالمی سطح پر افزائش کا اندازہ 2022 کے دوسرے نصف حصے میں بدستور سست رہا اور اندازہ ہے کہ یہ 2023 میں مزید سست ہو گا اور سالانہ نمو صرف 2 اعشاریہ 2 فیصد رہے گی۔