برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں کمی، آئی ایم ایف کا ٹیکس کٹوتیوں پر نظرثانی کا مشورہ
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ غیر فنڈڈ ٹیکس کٹوتیوں کے پیکج کا "دوبارہ جائزہ" لے جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ افراط زر اور معاشی عدم مساوات میں اضافے کی وجہ بن سکتا ہے ۔
حکومت نے معاشی شرح نمو کو تیز کرنے کی کوشش میں جمعے کے روز ٹیکسوں میں کٹوتیوں کے 45 ارب پاؤنڈ یا 48 ارب ڈالر کا ایک پیکیج پیش کیا ۔ لیکن یہ منصوبہ اخراجات میں کمی کے ساتھ نہیں تھا، جس سے یہ خدشات پیدا ہوئے کہ اس سے حکومتی قرضے بڑھ جائیں گے اور افراط زر میں مزید اضافہ ہو گا جو پہلے ہی 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں سرمایہ کاروں کی تشویش کے دوران پیر کو برطانوی پاؤنڈ امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایک ریکارڈ کم ترین سطح پر آگیا۔
ایان نے کیٹیگری فور کے خطرناک طوفان کی شکل اختیار کرلی، فلوریڈا سے 25 لاکھ افراد کے انخلا کا حکم
سمندری طوفان ایان ایک خطرناک بڑے سمندری طوفان کے طور پر فلوریڈا کی طرف بڑھ رہا ہے ، اور بہت سے رہائشیوں طوفان کی آمد سے پہلے محفوظ مقامات کی طرف چلے گئے ہیں۔
سمندری طوفانوں کی نگرانی سے متعلق امریکی ادارے یو ایس نیشنل ہریکین سینٹر کا کہنا ہے کہ ایان بدھ کے روز جنوب مغربی فلوریڈا سسے ٹکرا سکتا ہے، اس وقت تک ایان کیٹیگری 4 کا سمندری طوفان بن سکتا
ہے۔ اس کیٹیگری کو خطرناک طوفان سمجھا جاتا ہے۔
موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طوفان کے ساتھ شدید بارشیں، تیز ہوائیں اور طاقت ور بپھرئی ہوئی سمندری لہریں متوقع ہیں، جس کے پیش نظرحکام نے طوفان کا ہدف بننے والے امکانی علاقوں سے کم ازکم 25 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر چلے جانے کا مشورہ دیا ہے۔
طوفان کے ساتھ 39 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں صبح تین بجے کے لگ بھگ فلوریڈا پہنچ گئی تھیں ۔ فلوریڈا کے گورنر ران ڈیسنٹس نے کہا کہ ایک ساحلی شہر ساراسوٹا میں ایک نیوز کانفرنس میں کہ یہ ایک بڑا طوفان ہے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ طوفان کی شدت میں اضافہ زندگیوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
کیوبا کے مغربی سرے پر ہری کین ایان کے ٹکرانے کے بعد پاور گرڈ بند ہو گیا جس سے ملک تاریکی میں ڈوب گیا اور ملک کے کچھ انتہائی اہم تمباکو کے فارمز کو بری طرح نقصان پہنچا ۔
کیوبا کی الیکٹرک یونین نے کہاہےکہ حکام رات بھر گیارہ ملین لوگوں پر مشتمل اس ملک میں بجلی کی بتدریج بحالی کے لئے رات بھر کام کرتے رہے ۔ایان نے کیوبا کو ایسے میں اپنی لپیٹ میں لیا ہے جب وہ ایک اقتصادی بحران سے نمٹ رہا ہے اور حالیہ مہینوں میں متعدد بار بجلی کی بندش کا شکار رہا ہے ۔
یوکرین اور قدرتی آفات سے متاثرہ کمیونیٹیز کی مدد کا بل امریکی کانگریس میں پیش
امریکی ڈیمو کریٹک قانون سازوں نے اخراجات کاایک بل پیش کیا ہے تاکہ وفاقی حکومت 16 دسمبر تک یوکرین کو اضافی مدد اور حالیہ قدرتی آفات سے متاثرہ کمیونٹیز کو مدد فراہم کرسکے ۔
کانگریس کے دونوں ایوانوں سے، جمعے تک اس بل کی منظوری لازمی ہے ، جو اس مالی سال کا اختتامی دن ہے، تاکہ ایک جزوی حکومتی بندش کو روکا جا سکے ۔
یہ بل یوکرین سے منسلک تربیت، آلات ، ہتھیار اور براہ راست مالی امداد سمیت ، معاونت کے لیے تقریباًً 12 اعشاریہ تین ار ب ڈالر فراہم کرتا ہے ۔
یہ معاونت ان 53 ارب ڈالر کے علاوہ ہو گی جس کی کانگریس پہلے ہی دو بلوں کےذریعے منظوری دے چکی ہے ۔
اس بل میں سےی کووڈ۔ 19 سے نمٹنے کے لیے 22 ارب ڈالر اور مونکی پوسک وائرس کی وبا کے مقابلےکے لئے تین اعشاریہ نو ارب ڈالر کے وائٹ ہاوس کے مطالبے کو خارج کر دیاگیا ہے ۔
یوکرین کی امداد میں اضافے کو دونوں جماعتوں کی طرف سے بہت زیادہ حمایت حاصل رہی ہے ۔ اس بل میں یوکرین کی حکومت کو شہریوں کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے چار اعشاریہ پانچ ارب ڈالر اور صدر کو یوکرین کی مسلح فورسز کی مدد کے لیے ا تین اعشاریہ سات ارب ڈالر کی مالیت کا سامان حاصل کرنے کا اختیار شامل ہے ۔
امریکہ کمپیوٹر چپ پراجیکٹ میں جاپان کے تعاون کا خواہاں
امریکی نائب صدر کاملا ہیرس نے بدھ کےروز ٹوکیو میں ٹیکنالوجی کے شعبے کے اعلیٰ جاپانی عہدے داروں کے ساتھ اجلاس میں انہیں کمپیوٹر چپ بنانے کے لیے امریکی تعاون کےمنصوبوں اور اس کے فروغ سے متعلق ایک نئے قانون سے آگاہ کیا ۔
ٹوکیو میں اپنے قیام کے آخری دن ٹیک کمپنیوں کے عہدے داروں سے کاملا ہیرس کی ملاقات سیمی کنڈکٹر چپ بنانے اور اہم مواد کے لیے سپلائی چین کی توسیع پر انتظامیہ کی توجہ مرکوز ہونے کی عکاسی کرتی ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ جاپان اپنی کمپیوٹر چپ انڈسٹری کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس سے نئی شراکت داریوں کے مواقع پیدا ہو سکتےہیں کیوں کہ اتحادی ممالک چین کی ٹیکنالوجی کے اپنے شعبے میں سرمایہ کاری کا مقابلہ کرنے کے مل کر کام کر رہے ہیں۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ہیرس نے امریکی سفیر کی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ کے دوران کہا کہ امریکہ جانتا ہے کہ کوئی ملک اس سلسلے میں عالمی مانگ کو پورا نہیں کر سکتا اور یہ بات اہم ہے کہ ہم اور ہمارے اتحادی شراکت دار اس طریقے سے تعاون کریں جس سے ہم اس شعبے میں آگے بڑھ سکیں اور ایک بہت عملی سطح پر کام کر سکیں ۔