اٹلی کی سیاست میں تبدیلی، نئی منتخب لیڈر کا جھکاؤ تائیوان کی جانب
اٹلی نے دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد سے اپنی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کو منتخب کیا ہے، اور اٹلی کی اگلی وزیر اعظم بننے کی پوزیشن کی حامل جارجیا میلونی کی جانب سےبیجنگ اور تائیوان سےمتعلق ان کےتبصروں کی بنیاد پر چین کےمبصرین ان کے اور بیجنگ کے درمیان ایک مختلف قسم کے تعلقات کی توقع کر رہے ہیں۔
اطالوی انتخابات میں ایشیا میں سفارتی امور عام طور پر سیاسی بحث کا محور نہیں ہوتے ہیں، لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات سے قبل میلونی نے تائیوان کے بارے میں ایک غیر معمولی بیان دیا، جس میں جزیرے کے لیے چین کے فوجی خطرات کے خلاف آواز اٹھائی گئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اٹلی اور تائیوان کے درمیان دو طرفہ رابطوں کو فروغ دیں گی، جس کی بیجنگ سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
گزشتہ ہفتے ، تائیوان کی سرکاری سینٹرل نیوز ایجنسی کو ایک انٹر ویو میں میلونی نے کہا کہ ان کی پارٹی جس کی وہ قائد ہیں، اٹلی کے بھائی ، تائیوان کے لیے چین کے فوجی خطرے کی مذمت کرنے میں جمہوری ملکوں کےساتھ شامل ہو ں گے اور یہ کہ یورپی یونین کو اپنے تمام سفارتی اور سیاسی وسائل کو آبنائےتائیوان میں تنازعوں سے گریز پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرنا چاہئے۔
روس دوہری شہریت رکھنے والے امریکیوں کو یوکرین جنگ کے لیے بھرتی کر سکتا ہے: امریکی محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کے روز اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ ماسکو روس کے ساتھ دوہری شہریت کے حامل امریکیوں کو یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں لڑائی میں مدد کے لیے بھرتی کر سکتا ہے۔
محکمے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ،" روس دوہری شہریت کے حامل امریکی شہریوں کی شہریت کو تسلیم کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔ امریکی قونصلر کی معاونت کے لیے ان کی رسائی سے انکار کر سکتا ہے ۔ روس سے ان کی روانگی کو روک سکتا ہے اور دوہری شہریت رکھنے والوں کو فوجی سروس کے لیے بھرتی کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت سے کہا کہ امریکی شہریوں کو روس کا سفر نہیں کرنا چاہئے اور یہ کہ جو کوئی بھی وہاں ہے ، اسے فوری طور پر روس سے روانہ ہو جانا چاہئے۔
اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ نے امریکیوں کو خبردار کیا کہ،" روس میں پر امن اجتماع اور اظہار کی آزدی کے حق کی ضمانت نہیں ہے۔ ہر قسم کے سیاسی یا معاشرتی مظاہروں سے گریز کریں اور ان واقعات کے دوران سیکیورٹی کے عملے کے فوٹو نہ بنائیں ۔ روسی حکام نے ان امریکی شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے جنہوں نے مظاہروں میں شرکت کی ۔
وائٹ ہاؤس میں بھوک پر قابو پانے سے متعلق کانفرنس
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھوک پر وائٹ ہاؤس کی50 سال میں ہونے والی پہلی کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے امریکہ میں 2030 تک بھوک کے خاتمے اور خوراک سے منسلک بیماریوں میں کمی کے لیے متعدد اہداف طے کئے ۔
کانفرنس میں ماہرین نے اس بارے میں گفتگو کی کہ دنیا بھر میں خوراک کی سب سے زیادہ بین الاقوامی معاونت فراہم کرنے والا ملک اپنے لوگوں کو کس طرح بہتر طور پر خوراک فراہم کر سکتا ہے۔
صدر بائیڈن نے وفاقی حکومت کے متعدد اقدامات اور پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے لیے آٹھ ارب ڈالر کے وعدوں کا اعلان کیا ۔
اس پروگرام کے تحت اسکولوں کے کھانوں میں اضافہ اور بچوں اور خاندانوں کے لیے خوراک سے منسلک سرکاری مراعات میں توسیع شامل ہیں۔
نیو یارک میں قائم بھوک سے متعلق ایک عالمی تنظیم ، کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ، نورین سپرنگسٹیڈ نے وی او اے کو زوم کے ذریعے بتایا کہ ،" وفاقی حکومت بہت سے کام کر سکتی ہے لیکن بھوک کا خاتمہ درحقیقت وفاقی حکومت ، ریاستی حکومت ، مقامی حکومت ، کارپوریشنز ، فلاحی اداروں اور تمام سول سوسائٹی کی ایک مشترکہ کوشش ہونی چاہئے۔