پولیس کی تحویل سے چھڑائے گئے افراد میں نیم قبائلی پٹی درہ آدم خیل میں عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا اہم کمانڈر ندیم عباس بھی شامل ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی نظام کی بحالی کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اِسے صوبہ سندھ میں ’’آدھا تیتر آدھا بٹیر کا نظام‘‘ اور ’’پی پی پی کا ڈرامہ‘‘ قرار دیا ہے۔
ملک ارسلا خان کو حال ہی میں اُس امن کمیٹی کا سربراہ بھی منتخب کیا گیا تھا جو فوجی کارروائیوں سے بے دخل ہونے والے قبائلی خاندانوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
جنوبی وزیرستان کا قبائلی علاقہ افغانستان کے پکتیا صوبے سے جڑا ہوا ہے جہاں نیٹو افواج تعینات ہیں۔
قبائلی علاقے کے ایک نمائندہ وفد نے صوبہ خیبر پختون خواں کے گورنر کو بتایا ہے کہ طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر اور اس کے ساتھیوں نے علاقے میں دہشت گرد کارروائی نا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
حملہ اُس وقت ہوا جب پولیس اہلکار قومی اسمبلی کے رکن امیر مقام کے جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے افراد کی تلاشی لے رہے تھے۔
’مفرور پاکستانی طالبان افغان جنگجوؤں کے تعاون سے مشرقی افغان صوبوں سے سرحد عبور کر کے دیر بالا میں حملے کر رہے ہیں۔‘
خودکار ہتھیاروں سے لیس 60 سے زائد شدت پسندوں نے علی الصباح پشاور کے مضافاتی علاقے سربند میں قائم چوکی پر دو اطراف سے حملہ کیا۔
بعض زخمیوں کی حالت تاحال تشویش ناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
کمشنر مالاکنڈ نے کہا کہ سیاحت کی بحالی کی کوششوں پر تین کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے اور ملک بھر سے فنکاروں اور گلوکاروں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔
مقامی حکام اور قبائلیوں کا کہنا ہے کہ پہلے داغے گئے میزائلوں کا ہدف عسکریت پسندوں کی ایک گاڑی تھی جب کہ دوسرا حملہ قریبی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ایک گھر پر کیا گیا۔
ڈرون سے داغے گئے میزائلوں کا ہدف جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل کے قریب شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانے تھے۔
امریکہ نے الیاس کشمیری کے سر قیمت پچاس لاکھ ڈالر مقرر رکھی تھی۔
شدت پسندوں نے جمعہ کو سرحدی علاقے نصرت درہ کو نشانہ بنایا اور اطلاعات کے مطابق ایک اسکول کو بھی نذر آتش کر دیا ۔
حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں درجنوں شدت پسند بھی ہلاک ہوئے
پاکستان میں فوجی یا پھر حکومت کے نمائندوں کی طرف سے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی اطلاعات کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
یہ دھماکا ہفتے کی صبح پشت بازار میں واقع ایک ہوٹل میں ہوا جہاں سالارزئی قبیلہ کی امن کمیٹی کا ایک اجلاس ہو رہاتھا۔
حملہ آور نے بارود سے لدی گاڑی سی آئی ڈی پولیس اسٹیشن سے ٹکرا دی جس سے دو منزلہ عمارت مہندم ہو گئی۔ ملبے کے نیچے دبے بعض افراد نے موبائل فون کے ذریعے پیغام بھیج کر اپنے زندہ ہونے کی اطلاع دی۔
آئل ٹینکر میں آگ لگنے کے بعد جب اُس میں سے تیل رسنا شروع ہوا تومقامی لوگ اپنے برتنوں میں اس تیل کو بھرنے کے لیے وہاں جمع ہو گئے تھے۔
دو ہیلی کاپٹر علی الصباح فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں داخل ہوئے جس پر آدم کوٹ پوسٹ پر موجود اہلکاروں نے اُن پر فائرنگ کی۔
مزید لوڈ کریں