سابق طالبان کے اس گروپ کو فوج کے زیرانتظام ”راستون “ نامی مرکز میں یہ تربیت فراہم کی جارہی تھی جس کا مقصد انھیں معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے اور روزگار کے وسائل تلاش کرنے میں مدد دینا تھا۔
’’لاکھوں لوگ گھر بار چھوڑ کر دیگر علاقوں کی طرف نقل مکانی کرچکے ہیں اوریہ اسکول غیر فعال ہوچکے ہیں اور اسی وجہ سے انھیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘
مہمند ایجنسی میں ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر شدت پسندوں کے حملے میں دو اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔
مشتبہ دہشت گردوں نے حفاظت پر معمور دو اہلکاروں کو زخمی کر کے فرار ہونے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود دیگر سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ کردی
مقامی ذرائع کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب پاس کلے کے علاقے میں حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی امام بارگاہ سے ملحقہ ایک زیر تعمیرہسپتال الحسینیہ سے ٹکرائی۔
ضلعی پولیس افسر دلاور خان بنگش کے مطابق یہ حملہ خودکش بمبار کی کارروائی تھی اور اس کا نشانہ بسوں کا ایک مصروف اڈہ تھا۔
ہلاک ہونے والوں میں مقامی انتظامیہ کے اہلکار، قبائلی عمائدین اور دو صحافی بھی شامل ہیں۔
جنوبی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ عاطف الرحمن نے مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واپسی کا یہ عمل بالکل رضاکارانہ ہے اور کسی کو زبردستی واپس نہیں بھجوایا جارہا۔
سکیورٹی فورسز اور طالبان شدت پسندوں کے درمیان لڑائی کے باعث نقل مکانی کرنے والے قبائل تحفظات کی وجہ سے واپس جانے سے گریزاں ہیں۔
پشاور میں ثقافتی سرگرمیاں پہلے ہی ملک کے دوسرے بڑے شہروں کی نسبت کم ہیں اور حکومت کی طرف سے منعقدہ اس میلے سے ایک بار شہر کی رونقیں لوٹ آئی ہیں۔
شکئی میں طالبان مخالف قبائل نے عسکریت پسندوں کے خلاف لشکر تشکیل دے رکھا ہے
رواں ماہ کے دوران اب تک نو ایسے میزائل حملے ہوچکے ہیں جن میں غیر ملکیو ں سمیت چالیس سے زائد مبینہ شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
درہٴ آدم خیل اور پشاورکے نواحی گاؤںسلیمان خیل میں نامعلوم عسکریت پسندوں نےنمازِ جمعہ اور اُس سےقبل جمعے کی رات نماز عشاء کے وقت حملے کیے جن میں مجموعی طور پر 71افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے
ان افراد نے ہیروئین سے بھرے کیپسول اپنے پیٹ میں چھپا ئے تھے جنہیں اب ہسپتال منتقل کردیا ہے جہاں کیپسول نکالنے کا عمل جاری ہے۔
گذشتہ چند سالوں کے دوران تشدد اور انتہا پسندی کے رجحان نے فن ثقافت پر بھی گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
خادی زئی اور دابر میں ہونے والی فضائی کارروائی میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے بھی تباہ ہوئے ہیں ۔
جنوبی وزیرستان کے مرکزی قصبے وانا کے قریب اعظم کلے میں منگل کی صبح شدت پسندوں نے یہ حملہ دیسی ساخت کے ریموٹ کنٹرول بم سے کیا
امریکی حکومت نے پشاو ر پریس کلب کی انتظامیہ کی اپیل پر بم پروف عمارت کی تعمیر کا فیصلہ گذشتہ سال 22دسمبر کو ہونے والے خود کش حملے کے بعد کیا ۔
ڈاکٹر انتخاب کی بازیابی کے لیے پشاور شہر کے علاقے پہاڑی پورہ میں پولیس کارروائی میں ایک اغواء کار مارا گیا جب کہ دوسرے کو گرفتار کر لیا گیا
مزید لوڈ کریں