علی عمران وائس آف امریکہ اردو سے منسلک ہیں اور واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹ کرتے ہیں۔
ڈاکٹر سحر خامس جو میری لینڈ یونیورسٹی میں مواصلات کے شعبے میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں کہتی ہیں کہ غلط اطلاعات اور افواہوں کو اس وقت پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے جب عوام اور قابل یقین اطلاعات کہ درمیان خلیج موجود ہو۔
کینٹکی یونیورسٹی کے کیمیائی انجینئرنگ کے پروفیسر، دیباکر بھٹاچاریا کہتے ہیں کہ چہرے کے ماسک کے ساتھ ایک ایسی انزائم لگائی جائے گی جو کرونا وائرس کے ان ابھرے ہوئے نکیلے حصوں کو ختم کر دے گی جس سے وہ انسانی جسم میں داخل ہوکر وائرس کو پھیلاتا ہے
مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں جنوبی ایشیا کے سربراہ، ڈاکٹر مارون وائن بام نے کہا ہےکہ رپورٹ میں حقائق کو بیان کیا گیا ہے اور اس میں کوئی خاص نئی بات نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن مذاکرات کی حمایت کی اور وہ طالبان پر ایک حد تک دباؤ ڈال سکتا ہے
مختلف کمپنیوں نے ان ملازمین کے پرخطر حالات میں کام کو سراہتے ہوئے مختلف مالی ترغیبات دیں۔ ان میں فی گھنٹہ کام کی اجرت میں اضافہ بھی شامل ہے۔ اس اضافے کو مشکل حالات کا الاؤنس یا ہیرو پے کہا جاتا ہے۔ چند کمپنیوں نے ہر ہفتے اپنے ملازمین کو بونس دینے کا اعلان کیا ہے۔
نامور شاعرہ فریدہ حق نے بتایا کہ بہت سے لوگ اس وقت ذہنی کوفت، اضطراب اور برہمی کی سی کیفیت میں ہیں، کیونکہ حالات ان کے بنائے ہوئے منصوبوں کے برعکس ہیں۔ ایسے میں وہ اپنے خیالات و احساسات کا اظہار سوشل میڈیا پر کرتے ہیں۔
ایک حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کی دوا کی عدم موجودگی میں اگر زیادہ تر لوگ چہرے کا ماسک پہنیں تو کرونا وائرس کے کیسز میں 80 فیصد کمی واقع ہوتی ہیں۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے مابین طے پانے والا معاہدہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ افغان فریقین بھی آپس میں امن کی خاطر مل کر کام کر سکتے ہیں۔
صحت عامہ اور لوگوں کے روزگار کی حفاظت کے ساتھ ساتھ یہ سنگین بحران ایک موقع بھی پیدا کر رہا ہے کہ خطے کے ممالک باہمی اقتصادی تعاون کے متعلق سوچ بچار کریں۔
یمن مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور براعظم افریقہ کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں جنگی حالات و تنازعات اور غربت کی وجہ سے حکومتیں اور معاشرے کووڈ نائنٹین کا مقابلہ کرنے کے لئے بالکل تیار نہیں۔
ایم جے خان نے کہا ہے کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستانی اب سیاست میں پہلے کے مقابلے میں بڑھ چڑھ کے حصہ لے رہے ہیں؛ اور انہیں اس سال مسائل اور مشکلات کے باوجود جمہوریت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے امریکہ کے قومی سیاسی دھارے میں مختلف کمیونٹیز کی شرکت ایک خوش آئند بات ہے۔
امریکہ میں ہوائی سفر میں کمی کی وجہ سے اطلاعات اکٹھا کرنے میں 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، امریکہ کے سمندری اور فضائی ادارے (این او اے اے) کے ترجمان، کرسٹوفر وے کارو کے مطابق، اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس سے ان کے ادارے کے صحیح پیشنگوئی کرنے میں خلل پڑا ہے۔
بیروزگاری کے رجحان کے حوالے سے، روزنامہ دی واشنگٹن پوسٹ کے ایک سروے کے مطابق، 77 فی صد بے روزگار افراد یقین رکھتے ہیں کہ انہیں ان کی کھوئی ہوئی ملازمتیں واپس مل جائیں گی، جبکہ شکاگو یونیورسٹی کے بیکر فریڈمین انسٹیٹیوٹ کے مطابق، روزگار کے 42 فیصد مواقع یکسر ختم ہونے کا خدشہ ہے
ڈاکٹر کمال ابدالی کے بقول، اگر اردو رسم الخط نستعلیق کے بجائے نسخ میں ڈھال لیا جائے تو ایسا کرنے سے اردو کو انٹرنیٹ کے مختلف پلیٹ فارمز پر لکھنے اور پھیلانے میں بہت مدد ملے گی۔ اس سے اردو میں لکھی جانے والی کتابوں کو بھی انٹرنیٹ پر دستیاب کرنے میں آسانی ہوگی
ماہرین کہتے ہیں کہ عالمی سطح پر اس بحران کی وجہ سے تفریحی صنعت کو پانچ ارب اور پندرہ ارب ڈالر کے درمیان خسارہ ہونے کا اندیشہ ہے، کیونکہ فلموں کی تخلیق سے تقسیم کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔ بہت سے فلمی میلے اور فلموں کی نمائش کو موخر کر دیا گیا ہے
بہت سے سرمایہ کار اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک غیر معمولی صورت حال ہے، اس لیے بڑی رقوم کا خرچ کرنا ضروری ہے تاکہ اقتصادی ترقی کی شرح بڑھ سکے۔
اقتصادی تحقیق کے قومی بیورو کے مطابق، امریکہ میں اس وقت 37 فیصد ملازمتیں گھروں سے کام کرکے سرانجام دی جا سکتی ہیں۔ دوسری طرف، کووڈا 19 کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال کے نتیجے میں تین کروڑ امریکی بے روزگار ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے نامور ماہر اور پنجاب یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر، حسن عسکری رضوی نے کہا کہ بحران کے ابتدائی دنوں کے مقابلے میں پاکستان کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے نسبتاً ایک بہتر پوزیشن میں ہے۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ چاند پر موجود زمین کے قدیم ٹکڑوں سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ زمین پر اربوں سال پہلے کس قسم کی مادی اشیا اور گیسیں موجود تھی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ زمین پر آنے والی زندگی کے آثار چاند کے لاوا میں موجود ہو سکتے ہیں۔
سفارت کار رولنڈ کوبیا نے واشنگٹن میں قائم اٹلانٹک کونسل کے زیر اہتمام ایک آن لائن مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام افغان سیاسی فریق یہ مد نظر رکھیں کہ کرونا وائرس کے چیلنج نے افغانستان میں حالات کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔
مزید لوڈ کریں