دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بات امریکہ کی طرف سے ٹی ٹی پی کے نائب امیر قاری امجد سمیت القاعدہ برصغیر کے تین رہنماؤں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے اقدام کےبعد کہی ہے۔
گزشتہ برس دنیا بھر ایچ آئی وی کے تقریبا 15 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے تھے البتہ 2010 سے اب تک کے عرصے کے دوران نئے کیسز میں 32 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی لیکن پاکستان میں اسی عرصے کے دوران نئے آنے والے کیسز میں 84 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
اس ایونٹ کا نام پہلے 'گلز اسپورٹس گالا' رکھا گیا تھا جسے بعد ازاں تبدیل کرکے 'خواتین اویئرنیس فیئر' کردیا گیا۔ فیئر میں خواتین کی آگہی کے لیے مختلف اسٹالز لگائے گئے ہیں۔
سوات میں ٹی ٹی پی کی دوبارہ واپسی کی اطلاعات کے بعد وادی کے مختلف حصوں میں شہری سراپا احتجاج ہیں اور کئی مقامات پر احتجاجی ریلیوں اور جلسوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
کوہ پیماؤں کے مطابق کبھی کبھی اس طرح کا سامان کوہ پیما مجبوری کی وجہ سے بھی پیچھے چھوڑ جاتے ہیں، جیسے اگر کوئی کوہ پیما کیمپ-فور سے نیچے آ گیا ہے اور پھر بیماری یا کسی وجہ سے وہ دوبارہ اوپر نہیں جا سکا، تو ظاہر ہے اس کا سامان وہیں رہ جاتا ہے۔
پاکستان میں حالیہ بارشوں میں سندھ میں موجود عالمی شہرت یافتہ آثارِ قدیمہ ’موئن جو دڑو‘ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ حکام کے مطابق مسلسل بارش کے باعث آثارِ قدیمہ کی گلیوں، فرش اور سیوریج کی نالیوں کو کہیں جزوی، تو کہیں مکمل نقصان پہنچا ہے۔
تجزیہ کار عبدالسید کہتے ہیں کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے اپنے حملوں کے لیے 'دفاعی' لفظ استعمال کرنا اس جانب اشارہ ہے کہ وہ مذاکرات کے خاتمے کے حق میں نہیں ہیں۔
صوبہ پکتیا کے صدر مقام گردیز سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی حبیب اللہ سراب کا کہنا ہے کہ ساتویں سے بارہویں جماعت تک لڑکیوں کے اسکول کھلے ہوئے تقریباً ایک ہفتہ ہوچکا ہے۔ لیکن اس خوف سے کہ کہیں اسکولوں کو دوبارہ بند نہ کردیا جائے، ذرائع ابلاغ پر کوریج نہیں دی گئی ہے۔
پاکستان میں کام کرنے والی فلاحی تنظیم 'اخوت فاؤنڈیشن' کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کہتے ہیں اس طرز کی مہم کو جانچنے کے لیے مختلف عوامل کو جاننا ضروری ہے۔ ان کے بقول بعض اوقات اس طرز کی مہم کے نتائج نوے فی صد تک بھی حاصل ہو جاتے ہیں۔
افغانستان سے امریکہ اور دیگر ممالک کی افواج کے انخلا کو ایک برس مکمل ہوگیا ہے۔ ایسے میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کہتے ہیں کہ مجموعی صورتِ حال طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ ان کے بقول داعش ایک چیلنج ضرور ہے لیکن کوئی بڑی رکاوٹ نہیں۔ دیکھیے ہمارے نمائندے نذر الاسلام سے طالبان ترجمان کی گفتگو۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ طالبان کے آنے سے قبل افغانستان میں کرپشن اور لوٹ مار کر راج تھا، لیکن طالبان کے آنے کے بعد ملک میں امن قائم ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی فلم ساز آئیور شیرر اور ان کے افغان ترجمان فیض بخش کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان شہریوں کی مشکلات کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ ایک طرف انہیں شدید مالی مسائل کا سامنا ہے تو دوسری جانب طالبان مختلف پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ افغانستان کی نصف سے زائد آبادی معاشی مسائل کے باعث فاقہ کشی پر مجبور ہے۔ نذرالاسلام کی رپورٹ دیکھیے
طالبان کے ایک سالہ دورِ اقتدار میں افغانستان کا میڈیا یکسر بدل چکا ہے۔ طالبان کے مختلف احکامات اور پابندیوں کے باعث کئی پروگرام اور سینکڑوں ادارے بند ہوچکے ہیں جب کہ خواتین کے لیے میڈیا کے شعبے میں کام کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ افغانستان میں خواتین صحافیوں کی مشکلات جانیے نذر الاسلام کی رپورٹ میں۔
شکریہ کہتی ہیں کہ حقیقت تو یہ ہے کہ خواتین تو دُور کی بات مردوں کے لیے بھی کوئی روزگار نہیں ہے اور یہ حالات دیکھ کر ان کو نااُمیدی کا احساس ہو جاتا ہے کہ آخر کب تک وہ اس تاریکی میں زندگی بسر کریں گی؟
افغانستان میں طالبان نے اپنے اقتدار کے پہلے برس میں خواتین پر کئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ حجاب پہننے کے احکامات، بغیر محرم سفر نہ کرنے اور اس جیسی کئی دیگر پابندیوں کے باعث طالبان کو تنقید کا سامنا ہے۔ ان احکامات اور پابندیوں پر طالبان کا کیا مؤقف ہے؟ دیکھیے نذرالاسلام کی اس ویڈیو میں۔
طالبان حکومت کے ایک سال کے دوران صحافتی امور کے باعث کم از کم سات مرتبہ افغانستان جانے کا موقع ملا۔ ہر بار شہریوں کی صورتِ حال پہلے کی نسبت مختلف پائی، یعنی مزید پستی۔
عمر خراسانی کی ہلاکت کے بعد بعض ماہرین پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان جاری مذاکرات کے حوالے سے مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔ فریقین نے جون میں غیر معینہ مدت تک کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
صحافی انس ملک افغانستان میں طالبان کے اقتدار کو ایک سال مکمل ہونے پر رپورٹنگ کے لیے کابل میں موجود تھے جہاں جمعرات کی شام سے ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ انس سے رابطہ نہ ہونے پر صحافتی حلقوں میں تشویش پائی جاتی تھی۔
یاد رہے کہ ماضی میں امریکہ افغانستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے پاکستان کی سرزمین استعمال کرتا رہا ہے جب کہ نائن الیون کے بعد امریکہ کے افغانستان پر حملے کے دوران بڑی تعداد میں القاعدہ کے رہنماؤں کو پاکستان سے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا۔
مزید لوڈ کریں